Maktaba Wahhabi

42 - 108
یعنی’’عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اور اہل بیت نبوی کے کسی گروہ نے نقض عہد نہیں کیا، نہ یزید کی بیعت کے بعد کسی اور کی بیعت کی۔آل ابو طالب(حضرت علی رضی اللہ عنہ کا خاندان)اور اولاد عبدالمطلب میں سے کسی نے بھی ایام حرہ میں(یزید کے خلاف)خروج نہیں کیا۔‘‘ محمد بن الحنفیہ کی طرف سے یزید کی صفائی: حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے بھائی محمد بن الحنفیہ نے ان لوگوں کے سامنے،جن کے ہاتھ میں’’شورش’‘کی قیادت تھی، یزید کی بیعت توڑ دینے اور اس کے خلاف کسی اقدام میں شرکت کرنے سے نہ صرف انکار کردیا بلکہ یزید پر لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا اور یزید کی صفائی پیش کی۔اس موقعے پر انہوں نے جو تاریخی بیان دیا،وہ حسب ذیل ہے۔ حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں: ’’عبداللہ بن مطیع اور ان کے رفقائے کار حضرت علی کے صاحبزادے،محمد بن الحنفیہ کے پاس گئے اور انہیں یزید کی بیعت توڑ دینے پر رضا مند کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے ایسا کرنے سے صاف انکار کردیا۔اس پر ابن مطیع نے کہا:’’یزید شراب نوشی، ترک نماز اور کتاب اللہ کے حکم سے تجاوز کرتا ہے’‘محمد بن الحنفیہ نے کہا’’تم جن باتوں کا ذکر کرتے ہو میں نے ان میں سے کوئی چیز اس میں نہیں دیکھی۔میں اس کے پاس گیا ہوں، میرا وہاں قیام بھی رہا، میں اس کو ہمیشہ نماز کا پابند، خیر کا متلاشی،علم دین کا طالب اور سنت کا ہمیشہ پاسدار پایا "وہ کہنے لگے، وہ یہ سب کچھ محض تصنع اور آپ کے دکھلاوے کےلیے کرتا ہوگا۔ابن الحنفیہ نے جواب میں کہا"مجھ سے اسے کون سا خوف یا لالچ تھا۔جس کی بنا پر اس نے میرے سامنے ایسا کیا؟ تم جو اس کی شراب نوشی کا ذکر کرتے ہو، کیا تم میں سے کسی نے خود اسے ایساکرتے دیکھا ہے؟ اگر تمہارے سامنے اس نے ایسا کیا ہے توتم بھی اس کے ساتھ اس کام میں شریک رہے ہو، اور اگر ایسا نہیں ہے تو تم اس چیز کے متعلق کیا گواہی د ے سکتے ہو جس کا تمہیں علم ہی نہیں،وہ کہنے لگے "یہ بات ہمارے نزدیک سچ ہے اگرچہ ہم میں سے کسی نے ایسا کرتے نہیں دیکھا’‘ابن الحنفیہ
Flag Counter