Maktaba Wahhabi

18 - 108
…۴… مذکورہ بدعات اور رسومات کی ہلاکت خیزیاں دین میں اپنی طرف سے اضافے ہی کو بدعت کہا جاتا ہے۔پھر یہ چیزیں صرف بدعت ہی نہیں ہیں بلکہ اس سے بھی بڑھ کر یہ شرک و بت پرستی کے ضمن میں آجاتی ہیں۔کیونکہ : اولاً:تعزیے میں روح حسین کو موجود اور انہیں عالم الغیب سمجھا جاتا ہے، تب ہی تو تعزیوں کو قابل تعظیم سمجھتے اور ان سے مدد مانگتے ہیں حالانکہ کسی بزرگ کی روح کو حاضر ناظر جاننا اور عالم الغیب سمجھنا شرک و کفر ہے، چنانچہ حنفی مذہب کی معتبر کتاب فتاوی بزازیہ میں لکھا ہے من قال ارواح المشائخ حاضرۃ تعلم یکفر’’جو شخص یہ اعتقاد رکھے کہ بزرگوں کی روحیں ہر جگہ حاضر وناظر ہیں اور وہ علم رکھتی ہیں،وہ کافر ہے۔‘‘ ثانیاً:تعزیہ پرست تعزیوں کے سامنے سر نیہوڑتے ہیں جو سجدے ہی کی ذیل میں آتا ہےاور کئی لوگ تو کھلم کھلا سجدے بجا لاتے ہیں اور غیر اللہ کو سجدہ کرنا،چاہے وہ تعبدی ہو یا تعظیمی،شرک صریح ہے۔چنانچہ کتب فقہ حنفیہ میں بھی سجدہ لغیر اللہ کو کفر سے تعبیر کیا گیا ہے۔شمس الائمہ سرخسی کہتے ہیں: ((ان کان لغیر اللّٰه تعالیٰ علی وجہ التعظیم کفر)) ’’غیر اللہ کو تعظیمی طور(بھی)سجدہ کرنا کفر ہے۔‘‘ اور علامہ قہستانی حنفی فرماتے ہیں یکفروا لسجدۃ مطلقا یعنی غیر اللہ کو سجدہ کرنے والا مطلقاً کافر ہے چاہے عبادۃًہو یا تعظیماً’‘(رد المحتار) ثالثاً:تعزیہ پرست نوحہ خوانی و سینہ کوبی کرتے ہیں اور ماتم و نوحہ میں کلمات شرکیہ ادا کرتے ہیں،اول تو نوحہ خوانی بجائے خود غیر اسلامی فعل ہے جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔چنانچہ صحیح حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter