Maktaba Wahhabi

70 - 108
فرمایا تھا کہ مصالح کی تائید وتکمیل فرمائیں اور مفاسد مٹائیں یا کم کریں۔یزید،عبدالملک اور منصور جیسے خلفاء کی اطاعت اسی لیے کی گئی کہ ان کی مخالفت میں امت کےلیے نقصان،نفع سے زیادہ تھا۔تاریخ شاہد ہےکہ ان خلفاء پر جن لوگوں نے خروج کیا ان سے امت کو سراسر نقصان ہی پہنچا، نفع ذرا بھی نہیں ہوا۔بلاشبہ ان خروج کرنے والوں میں بڑے بڑے اخیار وفضلاء بھی شامل تھے مگر ان کی نیکی وخوبی سے ان کا یہ فعل لازماً مفید نہیں ہوسکتا۔انہوں نے اپنے خروج سے نہ دین کو فائدہ پہنچایا اور نہ دنیوی نفع ہی حاصل کیا۔اور معلوم رہے کہ اللہ تعالیٰ کسی ایسے فعل کا حکم نہیں دیتا جس میں نہ دنیا کا بھلا ہو نہ دین کا، جن لوگوں نے خروج کیا ان سے کہیں زیادہ افضل حضرت علی،طلحہ،زبیر، عائشہ وغیرہم صحابہ رضی اللہ عنہم تھے مگر خود انہوں نے اپنی خونریزی پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔ عہد فتن میں خروج کی ممانعت: یہی وجہ ہے کہ حسن بصری حجاج بن یوسف ثقفی کے خلاف بغاوت سے روکتے تھے اور کہتے تھے "حجاج اللہ کا عذاب ہے اسے اپنے ہاتھوں کے زور سے دور کرنے کی کوشش نہ کرو بلکہ اللہ کے سامنے تضرع و زاری کرو کیونکہ اس نے فرمایا ہے: ﴿وَلَقَدْ أَخَذْنَاهُم بِالْعَذَابِ فَمَا اسْتَكَانُوا لِرَبِّهِمْ وَمَا يَتَضَرَّعُونَ﴾(المؤمنون ۷۶/۲۳) ’’ہم نے ان کی عذاب کے ذریعے گرفت کی۔انہوں نے پھر بھی اپنے رب کے سامنے نہ عاجزی کا اظہار کیا اور نہ اس کے حضور گڑگڑائے۔‘‘ اسی طرح اور اخیار وابرار بھی خلفاء پر خروج اور عہد فتنہ میں جنگ سے منع کیا کرتے تھے جیسا کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ،سعید بن المسیب، حضرت زین العابدین، علی بن حسین وغیرہم اکابر صحابہ وتابعین جنگ حرہ کے زمانے میں یزید کے خلاف بغاوت کرنے سے روکتے تھے۔احادیث صحیحہ بھی اسی مسلک کی مؤید ہیں اسی لیے اہل سنت کے نزدیک یہ تقریباً متفق علیہ مسئلہ ہے کہ عہدفتن میں قتال وجدال سے اجتناب اور جور ائمہ پر صبر کیا جائے، وہ یہ مسئلہ اپنے عقائد میں بھی ذکر کرتے رہے ہیں اور جو شخص متعلقہ احادیث اور اہل سنت
Flag Counter