Maktaba Wahhabi

124 - 621
ثانیاً:… رافضیوں کے وہ عقائد جن میں وہ تمام اسلامی فرقوں اور گروہوں سے جدا اور الگ ہیں، ( وہ عقائد ) ان میں یہودیوں سے منتقل ہوئے ہیں۔ میں نے ان عقائد کا بغور مطالعہ کیا ؛ تو معلوم ہوا کہ یا تو یہ خالص یہودی عقائد ہیں، یا ان کی اصل یہودیوں سے لی گئی ہے۔ یہ بات ہم ان شاء اللہ یہوداور روافض کے عقائد میں تقابل کے دوران بیان کریں گے۔ (آگے تقابل آرہا ہے ) ثالثاً:… شیعہ اور سنی علماء کی تصریح کہ سب سے پہلے جس نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں غلو کیا اور رجعت اور وصیت کا عقیدہ ایجاد کیا؛ وہ عبد اللہ بن سبا یہودی تھا۔ ہم اس سے پہلے اشعری قمی ؛کشی ؛ نو بختی ؛ اور مامقانی کی عبارتوں سے نصوص نقل کر چکے ہیں ؛ جن میں اس بات کا اعتراف ہے کہ سب سے پہلے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی وصی ہونے؛ اور ان کی امامت کے فرض ہونے کے عقیدہ کاایجاد کرنے والا عبد اللہ بن سبا تھا۔ اسی نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں غلو کیا، اور آپ کے مخالفین سے براء ت کااظہار کیا۔ شہرستانی نے ذکر کیا ہے کہ ’’ابن سبا وہ پہلا آدمی ہے جس نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے امام ہونے کا قول ایجاد کیا اور اسی سے غالیوں کی مختلف اصناف پھوٹیں۔‘‘ آپ سبائیت کے متعلق بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’ یہ پہلا فرقہ ہے جس نے توقف، رجعت اور غیبت کا عقیدہ بنایا۔ اوریہ لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بعد ائمہ میں اللہ تعالیٰ کے ایک جزء کے تناسخ ہوجانے کا کہنے لگے۔‘‘[1] مقریزی کاکہنا ہے کہ : ’’حضرت علی رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں ابن سبا نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے وصی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہونے کا قول ایجاد کیا۔ اور ان کے مرنے کے بعد دوبارہ ان کا اس دنیا کی زندگی میں لوٹ کر آنے کا کہنے لگا۔‘‘[2] جب ہم یہ بات جان گئے کہ یہ عقائد (جن کے بارے میں علماء کرام نے تائید و تاکید کی ہے کہ ان کی پہلی بنیاد (جڑ)ابن سبا یہودی ہے ) ؛ تو ہمیں اس سے یہ بھی معلوم ہو جاتا ہے کہ ان رافضی عقائد میں کتنا وزن ہے ؟ بلکہ یہی وہ اساس ہے جس پر رافضیوں نے اپنے عقائد کی بنیاد رکھی ہے۔ اور دوسری بات جو معلوم ہوتی ہے وہ یہ کہ رافضیوں کی ایجاد میں یہودیوں کا بڑا اہم اور مرکزی کردار ہے۔ چہارم : عبد اللہ بن سبا کی اپنے متعلق صراحت کہ اس نے وصیت کا عقیدہ تورات سے لیا ہے۔ بغدادی نے شعبی [3]
Flag Counter