Maktaba Wahhabi

275 - 621
گئی ہیں ؛ تو سفر تکوین میں آیاہے : ’’رب نے دیکھا کہ زمین میں انسان کا شر بہت بڑھ گیا ہے۔ اوروہ ہر ایک تصور [سے آگے تجاوز کررہا ہے جو] اس کے دل کی سوچ ہے۔اور بیشک آئے دن شرارت میں بڑھ رہا ہے تو رب اس بات پر رنجیدہ ہوا کہ اس نے انسان کو زمین میں بنایا اس نے اپنے دل میں افسوس کا اظہار کیا؛اور پھر رب نے کہا: اب میں روئے زمین سے اس انسان کو ختم کردوں گاجو میں نے پیدا کیا تھا۔ انسان کو چوپاؤوں، کیڑوں مکوڑوں،اور آسمان کے پرندوں کے ساتھ[ہلاک کروں گا] اس لیے کہ میں ان کو بنانے پر رنجیدہ ہوا ہوں۔‘‘[1] اس نص/ عبارت کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا کیا، اور وہ نہیں جانتا تھا کہ مستقبل میں ان سے کیا شر رونماہوں گے۔ جب ان سے یہ شرور صادر ہوئے تواللہ تعالیٰ کو اپنی تخلیق پر افسوس ہوا۔ [تعالی اللّٰه عما یقول الظالمون علواً کبیر اً] یہودی اسفار میں اللہ تعالیٰ کی صفت ِ نسیان : یہودی اسفار کی روایات کے مطابق یہود اللہ تعالیٰ پر جن صفات کا اطلاق کرتے ہیں ان میں سے ایک صفت ِ نسیان [بھول جانا ] بھی ہے۔[2] ارمیا کے مرثیہ میں آیا ہے : ’’تو ہمیں کیوں ہمیشہ کے لیے بھول رہا ہے، اور ہمیں پورے دن چھوڑ رہا ہے، اے رب ! ہمیں واپس لوٹا دے، ہم تیری طرف لوٹتے ہیں۔‘‘[3] نیز سفر خروج میں ہے :
Flag Counter