Maktaba Wahhabi

199 - 244
حجاج نے خفا ہو کر جواب دیا:”میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ اس مصیبت کے دور کرنے کی دعا کرو۔ میں تجھ سے یہ دعا چاہتا ہوں کہ اللہ جلد میری روح قبض کر لے اور اب زیادہ عذاب نہ دے۔ ‘‘ اسی اثناء میں ابو منذریعلی بن مخلہ مزاج پرسی کو پہنچے۔ حجاج!موت کے سکرات اور سختیوں میں تیرا کیا حال ہے ؟انہوں نے سوال کیا۔ ’’اے یعلی!”حجاج نے ٹھنڈی سانس لے کر کہا:”کیا پوچھتے ہو؟شدید مصیبت!سخت تکلیف!ناقابل بیان الم!ناقابل برداشت درد!سفردراز!توشہ قلیل!آہ!میری ہلاکت !اگراس جبار و قہار نے مجھ پر رحم نہ کھایا۔ ‘‘ ابو منذر کی بے لاگ تقریر ابو منذر نے کہا:”اے حجاج!اللہ اپنے بندوں پر رحم کھاتا ہے جو رحم دل اور نیک نفس ہوتے ہیں۔ اس کی مخلوق سے بھلائی کرتے ہیں، محبت کرتے ہیں۔میں گواہی دیتا ہوں کہ تو فرعون و ہامان کاساتھی تھا کیونکہ تیری سیرت بگڑی ہوئی تھی، تو نے اپنی ملت ترک کر دی تھی، راہ حق سے ہٹ گیا تھا۔ صالحین کے طور طریقہ سے دور ہو گیا، تو نے نیک انسان قتل کر کے ان کی جماعت فنا کر ڈالی۔ تابعین کی جڑیں کاٹ کران کا پاک درخت اکھاڑ پھینکا۔ افسوس تو نے خالق کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت کی تو نے خون کی ندیاں بہا دیں، جانیں لیں۔ آبروئیں برباد کیں۔ کبر و جبر کی روش اختیار کی تو نے اپنا دین ہی بچایا نہ دنیا
Flag Counter