Maktaba Wahhabi

200 - 244
ہی پائی، تو نے خاندان مروان کو عزت دی مگراپنانفس ذلیل کیا۔ ان کا گھر آباد کیا مگر اپنا گھر ویران کر لیا۔ آج تیرے لئے نہ نجات ہے نہ فریاد کیونکہ تو آج کے دن اور اس کے بعد سے غافل تھا، تو اس امت کے لئے مصیبت اور قہر تھا۔ اللہ تعالیٰ کا ہزار شکر کہ اس نے تیری موت سے امت کو راحت بخشی اور تجھے مغلوب کر کے اس کی آرزو پوری کر دی۔ ‘‘ حجاج کی عجیب رحمت طلبی راوی کہتا ہے حجاج یہ سن کر مبہوت ہو گیا۔ دیر تک سناٹے میں رہا، پھراس نے ٹھنڈی سانس لی، آنکھوں میں آنسوڈبدبا آئے اور آسمان کی طرف نظر اٹھا کر کہا:الٰہی!مجھے بخش دے کیونکہ لوگ کہتے ہیں کہ تو مجھے بخشے گا نہیں۔ پھر یہ شعر پڑھا۔ رب ان العبادقد ابا سونی ورجانی لک الفداۃ عظیم الٰہی!بندوں نے مجھے نا امید کر ڈالا حالانکہ میں تجھ سے بڑی ہی امید رکھتا ہوں۔ یہ کہہ کراس نے آنکھیں بند کر لیں۔ اس میں شک نہیں، رحمت الٰہی کے بے کناروسعت دیکھتے ہوئے اس کا یہ انداز طلب ایک عجیب تاثیر رکھتا ہے اور اس باب میں بے نظیر مقولہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ سے حجاج کا یہ قول بیان کیا گیا تووہ پہلے تو متعجب ہوئے :”کیا واقعی اس نے یہ کہا”کہا گیا:”اس نے ایساہی کیا ہے۔ ‘‘فرمایا:تو شاید!’’یعنی اب شاید بخشش ہو جائے۔ ‘‘[1]
Flag Counter