Maktaba Wahhabi

18 - 82
عرض مترجم اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ، وَالْعَاقِبَۃُ لِلْمُتَّقِیْنَ، وَالصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ أَشْرَفِ الْأَنْبِیَائِ وَالْمُرْسَلِیْنَ وَعَلیٰ آلِہٖ وَ أَصْحَابِہٖ أَجْمَعِیْنَ، أَمَّا بَعْدُ: کسی بھی قوم اور معاشرے کی تعمیر و ترقی میں استاد ایک بنیادی عنصر کی حیثیت رکھتا ہے۔ استاد کی جدوجہد اور درست راہنمائی معاشرے کو ترقی کی راہ پر گامزن کر دیتی ہے، اور وہ مثالیت کی منزلیں طے کرتا چلا جاتا ہے۔ اسلام تعلیم کو بہت زیادہ اہمیت دیتاہے، اور اس کا آغاز ہی کلمہ ’ إقْرَأ‘ سے ہوا ہے۔ اسلام نے استاد کو بہت بلند مقام عطا کیا ہے، اور مسلمانوں نے ہمیشہ سے استاد کی عزت و توقیر کا لحاظ رکھا ہے۔ مکتب اسلامی کے اولین مُعَلِّمْ خود نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عظیم منصب کی شان و شوکت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: ((اِنَّمَا بُعِثْتُ مُعَلِّمًا۔)) [1] ’’مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمانِ ذی شان سے ثابت ہوتا ہے کہ مسند تدریس آپ کی وراثت ہے، اور معلمین آپ کے وارث ہیں۔ لیکن یاد رکھیں! اس وراثت عظمیٰ کا صحیح حق اُس وقت ادا ہوسکتا ہے، جب معلم اپنے آپ کو اُن اوصافِ حمیدہ اور خصائل جمیلہ سے متّصف کرلے ،جو نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھلائے ہیں۔ اور اُن اخلاق رذیلہ سے اجتناب کرے جن سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔
Flag Counter