Maktaba Wahhabi

19 - 82
کوئی بھی استاد اپنے طلبا کے لیے ایک اعلیٰ ترین نمونہ ہوتا ہے۔ طلبا اُس کی ہر حرکت و ادا پر گہری نظر رکھتے ہیں، اور اُسے اپنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اگر و ہ اچھے اخلاق و کردار کا حامل ہوگا تو طلبا بھی اُس سے متاثر ہوں گے، اور اس کے اعمال صالحہ میں صدقہ جاریہ کی صورت میں زیادتی کا باعث بنیں گے۔ اگر وہ اخلاق عالیہ سے عاری ہوگا تو طلبا بھی اُس کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اُس کے لیے گناہوں میں اضافے کا باعث بنیں گے۔ اس کتاب میں اساتذہ کرام کو اُن کے اس عظیم منصب اور وراثت انبیاء کا تقدس واحترام یاد دلانے کے لیے چند معروضات پیش کی گئی ہیں، جن سے مزین ہوکر وہ اسلامی معاشرے کی تعمیر و ترقی میں نمایاں کردار ادا کرسکتے ہیں اور بہترین تعلیمی نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔ کیونکہ استاد کی ہر برائی اور اچھائی معاشرے میں پھیل جاتی ہے اور اس کے طلبا اُسے اگلی نسلوں تک منتقل کرتے رہتے ہیں۔ اب یہ استاد کے طرزِ عمل پر منحصر ہے کہ وہ اپنے لیے نیک عمل کا طریقہ جاری کرتا ہے یا برے عمل کا؟ ہمارے ہاں مدارس اسلامیہ میں پڑھانے والے چند اساتذئہ کرام ایسے بھی ہیں جو اس عظیم منصب کے تقدس و احترام پر بعض اوقات بدنما دھبہ ثابت ہوتے ہیں۔ خود اپنا وقت تو ضایع کرتے ہی کرتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ طلبا کے علمی نقص وکمزوری اور بعض اوقات بربادی کا بھی سبب بنتے ہیں۔ اور بعض اوقات محسوس یوں ہوتا ہے کہ اُن کا مقصود شاید سوائے کسب معاش کے اور کچھ نہیں ۔ اس صورت حال کی نزاکت کے پیش نظر سعودی عرب کے معروف عالم دین ڈاکٹر حازم سعید حیدر نے اَلْمُقَوِّمَاتُ الشَّخْصِیَّۃ لِمُعَلِّمِ الْقُرْآنِ الْکَرِیْمِ نامی یہ کتاب مرتب فرمائی ہے جس میں انہوں نے اساتذہ کرام کو ان کے منصب کے تقدس و احترام کا لحاظ رکھنے اور وراثت انبیا کا صحیح حق ادا کرنے کی جانب توجہ دلائی ہے۔ کتاب کی افادیت اور اساتذہ کی تربیت کے پیش نظر میرے مربی اور مشفق استادقاری محمد
Flag Counter