Maktaba Wahhabi

37 - 135
امام مکی بن ابی طالب رحمہ اللہ (ت ۴۳۷ھ) قراءات سبعہ پر اکتفاء کر لینے کی وجہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اگر کوئی سائل یہ سوال کرے کہ: ’’کیا وجہ ہے کہ یہ سات قراء کرام، قراءات کے ساتھ مشہور ہوگئے، حالانکہ ان سے بلند پایہ دیگر قراء کرام بھی موجود تھے؟‘‘ جواب:… اس کا جواب یہ ہے کہ دوسری اور تیسری صدی ہجری میں آئمہ قراء کرام کے راویوں اور ان کے اختلافات کی تعداد بہت زیادہ ہوگئی تھی، چوتھی صدی ہجری میں لوگوں نے مصحف کے موافق ایسی قراءات پر اکتفاء کرلینے کا ارادہ کرلیا، جن کا حفظ و ضبط آسان ہو۔ چنانچہ انہوں نے دیکھا کہ جو آئمہ کرام ثقاہت و امانت اور دینداری و علم کی پختگی میں مشہور ہوں، ان کی عمر لمبی ہو چکی ہو، تعلیم شہرت پا چکی ہو، معاصرین کا نقل میں ان کی عدالت و ثقاہت پر اجماع ہو، ان کا علم پڑھا جاتا ہو، اور ان کی قراء ت خط مصحف سے خارج نہ ہو، ان کی قراءات کو لے لیا جائے۔ چنانچہ انہوں نے ہر اس شہر سے ان صفات کے حامل ایک ایک امام اور اس کی قراءات کو منتخب کرلیا، جس جس شہر کی طرف سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے مصاحف روانہ کیے تھے، انہوں نے: ٭ اہل بصرہ میں سے امام ابو عمرو رحمہ اللہ کو ٭ اہل کوفہ میں سے امام حمزہ رحمہ اللہ اور امام عاصم رحمہ اللہ کو ٭ اہل عراق میں سے امام کسائی رحمہ اللہ کو ٭ اہل مکہ میں سے امام ابن کثیر رحمہ اللہ کو ٭ اہل شام میں امام ابن عامر رحمہ اللہ کو اور ٭ اہل مدینہ میں سے امام نافع رحمہ اللہ کو منتخب کرلیا۔
Flag Counter