Maktaba Wahhabi

38 - 135
ان میں سے ہر شخص کی امامت مشہور اور قراء ت پڑھانے میں لمبا عرصہ گزر چکا تھا، اور دور دراز سے لوگ ان کے پاس علم حاصل کرنے کے لیے آتے تھے۔[1] امام فضل بن حسن طبرسی رحمہ اللہ (ت ۵۴۸ھ) ان قرائے سبعہ کی اقتداء اور ان کی قراءات پر اکتفاء کرلینے کے دو سبب بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ۱۔ کثرت علم کے ساتھ ساتھ انہوں نے اپنی زندگی قراء ت قرآن کے لیے وقف کر دی، اور اس کا اتنی شدت سے اہتمام فرمایا کہ قراء ت کو ان کی طرف منسوب کیا جانے لگا، حالانکہ ان کے زمانہ میں اور ان سے پہلے دیگر متعدد قرائے کرام موجود تھے، ان میں سے بعض قراء ایسے بھی ہیں، جن کی قراءات کو شاذ قرار دیا گیا ہے، کیونکہ انہوں نے قراءات کے میدان میں ان آئمہ کرام جیسی محنت نہیں کی تھی، وہ فقہ و حدیث اور دیگر علوم میں زیادہ معروف تھے۔ ۲۔ ان کی قراءات کا، اوّل قرآن سے لے کر آخر تک ایک ایک حرف لفظاً و سماعًا مستند تھا، اور ا س کے ساتھ ساتھ وہ علم و فضل میں بھی معروف تھے۔ [2] امام دمیاطی رحمہ اللہ (ت ۱۱۱۷ھ) اپنی کتاب ’’اتحاف فضلاء البشر‘‘ میں رقم طراز ہیں: ’’دیگر قراء کرام کو چھوڑ کر ان مشہور قراء سے قراء ت لینے کا سبب یہ ہے کہ جب سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے (شام، یمن، بصرہ، کوفہ، مکہ اور بحرین سمیت) مختلف
Flag Counter