نہیں کہ اس کی دو راتیں بھی ایسی گزریں جن میں اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی نہ ہو‘‘
حضرت نافع رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے:
’’مَا مَرَّتْ عَلَيَّ لَیْلَۃٌ مُنْذُ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہ یَقُوْلُ ذٰلِکَ إِلَّا عِنْدِيْ وَصِیَّتِيْ مَکْتُوْبَۃٌ‘‘
’’جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان سنا، اس دن سے ایک رات بھی مجھ پر ایسی نہیں گزری کہ جس میں میری وصیت میرے پاس تحریری شکل میں موجود نہ ہو۔‘‘
یہ ہے حقیقی جذبۂ اتباع سنت کہ
مصور کھینچ وہ نقشہ کہ جس میں یہ صفائی ہو
اُدھر حکمِ پیمبر( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہو اِدھر گردن جھکائی ہو
ابو العتاہیہ نے بھی خلیفہ ہارون الرشید رحمہ اللہ کو نصیحت کرتے ہوئے اسی چیز کا احساس دلایا تھا:
لاَ تَأْمَنِ الْمَوْتَ فِيْ طَرَفٍ وَ فِيْ نَفَسٍ
وَلَوْ تَمَنَعَّتَ بِالحُجَّابِ وَالْحَرَسِ
وَاْعلَمْ بِأَنَّ سِہَامَ الْمَوْتِ قَاصِدَۃٌ
لِکُلِّ مُدَرَّعٍ مِنَّا وَ ذُوْ مِتْرَسٍ
ترَجُوْ النَّجَاۃَ وَلَمْ تَسْلُکْ مَسَالِکَہُ
إِنَّ الْسَّفِیْنَۃَ لَا تَجْرِيْ عَلَی الْیَبَسِ
’’کسی لمحہ بھی موت سے غافل نہ ہو گرچہ آپ حجاب وحرس (محافظین)
|