Maktaba Wahhabi

28 - 67
بھینس کی قربانی قرآن کریم میں ہےکہ ایسےجانوروں کی قربانی کی جائےجو بھیمۃ الأنعام میں سے ہیں یعنی مویشی قسم کے چوپائے ہوں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿ وَلِكُلِّ أُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنسَكاً لِيَذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ عَلَى مَا رَزَقَهُم مِّن بَهِيمَةِ الْأَنْعَامِ ﴾(الحج 34) (ہم نے ہر امّت کے لئے قربانی کے طریقے مقرّر کردئے ہیں تا کہ وہ ان چوپائے جانوروں پر اللہ کا نام لیں جو اللہ تعالیٰ نے انہیں دے رکھے ہیں)قرآنی اصطلاح میں لفظ ” الأنعام “ میں چار قسم کےنراورمادہ جانور شامل ہیں:اونٹ نر و مادہ، گائےنر و مادہ، بھیڑ نر و مادہ، بکری نر و مادہ۔ اس کی تفصیل بھی سورۃ الأنعام(آیت نمبر143 – 144)میں موجود ہے اس بناءپر ہمارا رجحان یہ ہے کہ قربانی کیلئے انہی جانوروں میں سے انتخاب کرنا چاہئےاور بھینس کی قربانی سے گریز کرنا چاہئے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی بھینس کی قربانی کرنا ثابت نہیں ہے۔ جو لوگ اس کے متعلق نرم گوشہ رکھتے ہیں اور بھینس کی قربانی کے قائل و فاعل ہیں ان کا موقف ہے کہ لغوی اعتبار سے بھینس لفظ بقر میں شامل ہے، اس لئے اس کی قربانی دی جا سکتی ہے۔ جب کہ لغوی اعتبار سے بقر
Flag Counter