Maktaba Wahhabi

10 - 47
چاند دیکھا ہے تو اگلے دن روزہ رکھا جائے گا۔(ابوداؤد،ابن حبان،حاکم،بیہقی،دارمی) البتہ عید کے چاند کیلئے دو آدمیوں کی گواہی چاہیئے۔(ابوداؤد،نسائی،دارقطنی،احمد) [9] اگر کوئی ایسی شہادت ہو جو شرعاً معتبر نہ ہو،تو ایسے موقع پر شہادت دینے والا خواہ واقع میں سچا ہی کیوں نہ ہو،اسے اکیلے اپنی رؤیت پر عمل کر کے روزہ نہیں رکھنا چاہیئے اور نہ ہی اکیلے عید کرنا چاہیئے،بلکہ تمام مقامی مسلمانوں کے ساتھ رہنا چاہیئے۔(ابوداؤد،ترمذی،ابن ماجہ،دارقطنی،بیہقی) اگر رؤیت کی غلطی کی وجہ سے رمضان کا پہلا روزہ چھوٹ گیا ہو،اور ۲۸ روزوں کے بعد شوال کا چاندنظر آجائے تو اگلے دن عید کرلیں۔لیکن عید کے بعد ایک روزہ قضاء کرلیں۔سعودی عرب خلیجی ممالک میں ایسا ہو چکا ہے۔(فتاویٰ اسلامیہ ۲؍۳۲ ۱۔فتویٰ ابن بازؒ) اختلافِ مطالع: [10] پوری دنیا میں چاند کا مطلع ایک نہیں ہو سکتا،لہٰذااختلافِ مطا لع کا اعتبار ہوگا۔ہر ملک اپنی رؤیت کا پابندہے۔(المغنی ابن قدامہ ۴/۳۲۸) جہاں چاند نظر آجائے،وہاں سے مشرق کی جانب ۵۶۰میل(۸۴۰کلومیٹر)تک طلوعِ ہلال کا اعتبار ہوگا۔(فضائل و احکامِ رمضان،مولانا عبیداللہ رحمانی ص۸۔۱۲،جدید فقہی مسائل ص۷۹۔۸۰) طویل الاوقات علاقوں میں روزے: [11] قطبین اور انکے قریبی طویل الاوقات علاقوں میں نمازوں کے اوقات اور روزے کیلئے دن رات یا سحری و افطاری کیلئے وہاں معتدل شب وروز والے علاقوں کی طرح ہی ہر ۲۴ گھنٹے میں پانچ نمازیں اور بارہ ماہ مقرر کر کے ایک ماہ کے روزے رکھے جاہیں گے۔(صحیح مسلم
Flag Counter