Maktaba Wahhabi

49 - 120
سے گریز کیا وہ مجھ سے نہیں۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَوْفٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ صَلَّیْتُ خَلْفَ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا عَلٰی جَنَازَۃٍ فَقَرَأَ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ قَالَ لِیَعْلَمُوْا اَنَّہَا سُنَّۃٌ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت طلحہ بن عبداللہ بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پیچھے نماز ِ جنازہ پڑھی ، تو انہوں نے اس میں سورہ فاتحہ پڑھی اور فرمایا ’’(میں نے یہ اس لئے پڑھی ہے تاکہ)لوگوں کو علم ہوجائے کہ یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر 4:سنت کی تین قسمیں ہیں1۔سنت ِ قولی2۔ سنت ِ فعلی 3۔ سنت ِ تقریری۔ مسئلہ نمبر 5:رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی ارشاد ِ مبارک ’’سنت ِ قولی‘‘ کہلاتا ہے ، جس کی مثال درج ِ ذیل ہے۔ عَنْ حُذَیْفَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم((اِنَّ الشَّیْطَانَ یَسْتَحِلُّ الطَّعَامَ اَنْ لاَّ یُذْکَرَ اسْمُ اللّٰہِ عَلَیْہِ))رَوَاہُ مُسْلِمٌ[2] حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اگر کھاناکھانے سے پہلے ’’بسم اللہ ‘‘ نہ پڑھی جائے ، تو شیطان اس کھانے کو اپنے لئے حلال سمجھ لیتا ہے۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر 6:رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل مبارک کو ’’سنت فعلی‘‘ کہتے ہیں ، جس کی مثال درج ِذیل ہے۔ عَنْ نُعْمَانِ بْنِ بَشِیْرٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم((یُسَوِّیْ صُفُوْفَنَا اِذَا قُمْنَا لِلصَّلاَۃِ فَاِذَا اسْتَوَیْنَا کَبَّرَ))رَوَاہُ اَبُوْدَاؤدَ [3](صحیح) حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جب ہم نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter