Maktaba Wahhabi

92 - 120
گدوانے اور گودنے والیوں پر، چہرہ کے بال اکھاڑنے اور اکھڑوانے والیوں پر دانتوں کو کشادہ کروانے والیوں اور اللہ تعالیٰ کی بناوٹ کو بدلنے والیوں پر لعنت کی ہے؟‘‘ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا ’’میں اس پر لعنت کیوں نہ کروں جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے اور یہ(یعنی اس بات کا ذکر)تو اللہ تعالیٰ کی کتاب میں موجود ہے ۔‘‘ اس عورت نے کہا ’’میں نے(اپنے پاس محفوظ)دو تختیوں کے درمیان سارا قرآن پڑھ ڈالا ہے ، لیکن مجھے تواس میں کہیں اس بات کا ذکر نہیں ملا۔‘‘ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ’’اگر تو قرآن غورسے پڑھتی(جس طرح غور سے پڑھنے کاحق ہے)تو تجھے یہ بات مل جاتی ۔‘‘ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’رسول جس بات کا حکم دے اس پر عمل کرو اور جس سے منع کرے اس سے باز آجاؤ۔‘‘ پھر وہ عورت بولی ’’ان باتوں میں سے بعض باتیں تو تمہاری بیوی میں بھی ہیں۔‘‘حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا ’’جاؤ جا کر دیکھ لو۔‘‘ وہ عورت گئی تو ان کی بیوی میں ایسی کوئی بات نہ پائی تب وہ واپس آئی اور کہنے لگی ’’ان میں سے تو کوئی بات میں نے تمہاری بیوی میں نہیں دیکھی۔‘‘ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ’’اگر وہ ایسا کرتی تو ہم کبھی اس سے صحبت نہ کرتے۔‘‘ اسے بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر 53:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اللہ کی اطاعت ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی اللہ کی نافرمانی ہے ، لہٰذا دونوں کی اطاعت ایک ہی درجے میں واجب ہے۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ جَائَ تْ مَلٰئِکَۃٌ اِلَی النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَ ہُوَ نَائِمٌ فَقَالُوْا اِنَّ لِصَاحِبِکُمْ ہٰذَا مَثَلاً فَاضْرِبُوْا لَہٗ مَثَلاً فَقَالَ بَعْضُہُمْ اِنَّہٗ نَائِمٌ وَ قَالَ بَعْضُہُمْ اِنَّ الْعَیْنَ نَائِمَۃٌ وَ الْقَلْبَ یَقْظَانُ ، فَقَالُوْا:مَثَلُہٗ کَمَثَلِ رَجُلٍ بَنٰی دَارًا وَ جَعَلَ فِیْہَا مَأْدُبَۃً وَ بَعَثَ دَاعِیًا فَمَنْ اَجَابَ الدَّاعِیَ دَخَل الدَّارَ وَ أَکَلَ مِنَ الْمَأْدُبَۃِ وَ مَنْ لَمْ یُجِبِ الدَّاعِیَ لَمْ یَدْخُلِ الدَّارَ وَ لَمْ یَأْکُلْ مِنَ الْمَأْدُبَۃِ فَقَالُوْا:اَوِّلُوْہَا لَہٗ یَفْقَہْہَا فَقَالَ بَعْضُہُمْ اِنَّہٗ نَائِمٌ وَ قَالَ بَعْضُہُمْ اِنَّ الْعَیْنَ نَائِمَۃٌ وَالْقَلْبَ یَقْظَانُ ، فَقَالُوْا:فَالدَّارُ الْجَنَّۃُ وَالدَّاعِیْ مُحَمَّدٌ ، فَمَنْ اَطَاعَ مُحَمَّدًا فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰہَ وَ مَنْ عَصٰی مُحَمَّدًا فَقَدْ عَصَی اللّٰہُ وَ مُحَمَّدٌ فَرْقٌ بَیْنَ النَّاسَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیٌّ[1]
Flag Counter