Maktaba Wahhabi

97 - 99
بــَابُ اِیْصَــــــالِ الثَّوَابِ ایصالِ ثواب کے مسائل مسئلہ 211 کافر یا مشرک میت کو ایصال ِ ثواب کا کوئی عمل فائدہ نہیں پہنچاتا۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہٖ اَنَّ الْعَاصَ بْنَ وَائِلٍ نَذَرَ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ اَنْ یَنْحَرَ مِائَۃَ بَدَنَۃٍ وَ اَنَّ ہَشَّامَ بْنَ الْعَاصَ نَحَرَ حِصَّتَہٗ خَمْسِیْنَ بَدَنَۃً وَ اَنَّ عَمْرًا سَأَلَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم عَنْ ذٰلِکَ ، فَقَالَ ((اَمَا اَبُوْکَ فَلَوْ کَانَ اَقَرَّ بِالتَّوْحِیْدِ فَصُمْتَ وَ تَصَدَّقْتَ عَنْہُ نَفَعَہٗ ذٰلِکَ )) رَوَاہُ اَحْمَدُ[1] حضرت عمرو بن شعیب اپنے باپ سے وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ عاص بن وائل رضی اللہ عنہ نے جاہلیت میں سو اونٹ قربان کرنے کی نذر مانی تھی۔ ہشام بن عاص نے اپنے حصے کے پچاس اونٹ ذبح کردیئے ، لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اگر تمہارا باپ تو حید کا اقرار کرتا پھر تم اس کی طرف سے روزے رکھتے اور خیرات کرتے توا سے ثواب مل جاتا۔‘‘ اسے احمد نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 212 نیک اولاد کی دعا ، صدقہ جاریہ ، اشاعت دین کے کام، مسجد اور مسافر خانہ کی تعمیر کا ثواب مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے۔ عَنْ اَبِیْ قَتَادَۃَ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ((خَیْرٌ مَا یُخَلِّفُ الرَّجُلُ مِنْ بَعْدِہٖ ثَلاَثٌ وَلَدٌ صَالِحٌ یَدْعُوْ لَہٗ وَ صَدَقَۃٌ جَارِیَۃٌ یَبْلُغُہٗ اَجْرَہَا وَ عِلْمٌ یُعْمَلُ بِہٖ مِنْ بَعْدِہٖ )) رَوَاہُ ابْنُ مَاجَۃَ وَ ابْنُ حَبَّانَ وَالطِّبْرَانِیُّ[2] (صحیح) حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ آدمی کے مرنے کے بعد اس کی وراثت میں سے تین چیزیں بہترین ہیں 1 نیک اولاد جو اس کے لئے دعا کرے 2 صدقہ جاریہ ، جس کا اجر اسے ملتا رہے۔3 اس کو سکھایا ہوا علم جس پر لوگ اس کی موت کے بعد عمل کریں۔‘‘ اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
Flag Counter