Maktaba Wahhabi

134 - 175
الزَّکَاۃَ حَقُّ الْمَالِ ، وَاللّٰہِ لَوْ مَنَعُوْنِیْ عَنَاقًا کَانُوْا یُؤَدُّوْنَہَا اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ا لَقَاتَلْتَہُمْ عَلٰی مَنْعَہَا ، قَالَ عُمَرُ رضی اللّٰه عنہ : فَوَ اللّٰہِ مَا ہُوَ اِلاَّ اَنْ قَدْ شَرَحَ اللّٰہُ صَدْرَ اَبِیْ بَکْرٍرضی اللّٰه عنہ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ اَنَّہُ الْحَقُّ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بنی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے تو عربوں میں سے کئی لوگ کافر ہوگئے (حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان سے جہاد کرنے کا ارادہ ظاہر کیا جس پر ) حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ’’تم ان لوگوں سے کیسے جنگ کروگے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے ’’مجھے اس وقت تک لوگوں سے لڑنے کا حکم ہے جب تک وہ لا الہ الااللہ نہ کہیں ، جب یہ کہنے لگیں تو انہوں نے اپنے مال اورجان مجھ سے بچا لئے، سوائے حق کے اور ان کا حساب لینا اللہ کے ذمہ ہے۔‘‘ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جواب دیا ’’اللہ کی قسم ! جو آدمی نماز اور زکاۃ میں فرق کرے گا میں اس سے ضرور جنگ کروں گا کیونکہ زکاۃ مال کا حق ہے ، اللہ قسم ! اگر انہوں نے بکری کی ایک پٹھوری جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا کرتے تھے ، مجھے دینے سے انکار کیا تو میں ان سے جنگ کروں گا ۔‘‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ’’واللہ! اللہ تعالیٰ نے ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا سینہ کھول دیا اور میں سمجھ گیا کہ یہی حق ہے۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 142 اسلام قبول کرنے والے کفار کو اسلامی قوانین کے تابع بنانا۔ وضاحت: حدیث مسئلہ نمبر35کے تحت ملاحظہ فرمائیں۔ مسئلہ 143 اسلامی ریاست کے اندر دہشت گردی ، خوں ریزی او ر تشدد کے ذریعہ اسلامی ریاست کا تختہ الٹنے والے اندرونی یا بیرونی دشمن کا قلع قمع کرنا۔ وضاحت :حدیث مسئلہ نمبر 32کے تحت ملاحظہ فرمائیں۔
Flag Counter