Maktaba Wahhabi

168 - 175
امیر مقرر کر لینا چاہئے۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم قَالَ ((اِذَا خَرَجَ ثَلاَ ثَۃٌ فِیْ سَفَرٍ فَلْیُؤَمِّرُوْا اَحَدَہُمْ )) رَوَاہُ اَبُوْدَاؤٗدَ [1] (صحیح) حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جب سفر میں تین آدمی ہوں تو (اپنے میں سے) کسی ایک کو امیر بنالیں۔‘‘ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 220 کسی ذمہ دار آدمی کو دوران سفر لشکر کے پیچھے پیچھے آنا چاہئے۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ : کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَتَخَلَّفُ فِی الْمَسِیْرِ فَیُزْجِی الضَّعِیْفَ وَ یُرْدِفُ وَ یَدْعُوْلَہُمْ ۔ رَوَاہُ اَبُوْدَاؤٗدَ[2] (صحیح) حضرت جابر بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوران سفر (لشکر کے) پیچھے پیچھے رہا کرتے ، ضعیف آدمیوں کو ساتھ لیتے اور انہیں اپنے پیچھے سوار کرلیتے اور ان کے لئے دعا فرماتے۔اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 221 سفر سے واپسی پر گھر جانے سے قبل اطلاع بھجوانا مستحب ہے۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فِیْ غَزَاۃٍ فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِیْنَۃَ ذَہَبْنَا لِنَدْخُلَ فَقَالَ اَمْہِلُوْا حَتّٰی نَدْخُلَ لَیْلاً اَیْ عِشَائً کَیْ تَمْتَشِطَ الشَّعِثَۃُ وَ تَسْتَحِدَّ الْمُغِیْبَۃُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ[3] حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد میں تھے جب ہم مدینہ واپس آئے ، تو اپنے گھروں کو جانے لگے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’ٹھہرو! ہم رات کو یعنی عشاء کے وقت جائیں گے تاکہ بالوں والی خاتون کنگھی پٹی کرلے اور جس کا خاوند غائب تھا ، وہ اپنے جسم کی صفائی کرلے۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔
Flag Counter