Maktaba Wahhabi

85 - 175
عَلٰی خَمْسٍ شَہَادَۃِ اَنْ لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَ اَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللّٰہِ وَ اِقَامِ الصَّلاَۃِ وَ اِیْتَائِ الزَّکَاۃِ وَالْحَجِّ وَ صَوْمِ رَمَضَانَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے 1۔ اس بات کی گواہی کہ اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں 2۔ نماز قائم کرنا 3۔ زکاۃ ادا کرنا 4۔حج اد اکرنا اور5۔ رمضان کے روزے رکھنا۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 39 اسلامی حکومت جہاد کا اعلان کردے تو جہاد فرض عین ہوجاتا ہے۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عنہما قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ((لاَ ہِجْرَۃَ بَعْدَ الْفَتْحِ وَ لٰکِنْ جِہَادٌ وَ نِیَّۃٌ وَ اِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوْا )) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[2] حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’فتح مکہ کے بعد (مکہ سے) ہجرت کی ضرورت باقی نہیں رہی ، لیکن جہاد اور جہاد کی نیت (قیامت تک کے لئے) باقی ہے اور جب تمہیں جہاد کے لئے نکلنے کا حکم دیا جائے تو فوراً نکل کھڑے ہو۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ وضاحت : عام حالات میں جہاد فرض کفایہ ہے ، لیکن جب کسی جگہ اسلامی حکومت جہاد کا اعلان کردے تو پھر اس ملک کے تمام مسلمانوں کے علاوہ ساری دنیا کے مسلمانوں پر جہاد فرض عین ہوجاتا ہے ۔ پہلے قریب کے لوگوں پر پھر بھی ضرورت باقی رہے تو درجہ بدرجہ دور کے مسلمانوں پر۔ مسئلہ 40 والدین کا جہاد کے لئے اجازت نہ دینا فرضیت جہاد (فرض کفایہ) کو ساقط کردیتا ہے۔ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللّٰہُ عنہما یَقُوْلُ جَائَ رَجُلٌ اِلَی النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَاسْتَأْذَنَہٗ فِی الْجِہَادِ ، فَقَالَ (( أَ حَیٌّ وَالِدَاکَ ؟)) قَالَ : نَعَمْ ! قَالَ ((فَفِیْہِمَا فَجَاہِدْ)) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[3] حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور جہاد
Flag Counter