باوجود،اس کے آگے مجبور ومضطرہے،جوشخص توحید کے اس اہم نکتہ سے آگاہی حاصل کرگیا،اس کیلئے اللہ رب العزت کے سامنے اضطرار اور افتقار کے سوا دوسرا کوئی راستہ نہیں،اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث میں یہ ترغیب دی ہے کہ معمولی سے معمولی چیز بھی اپنے رب سے مانگو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے: (لیسأل أحدکم ربہ حاجتہ کلھا حتی شسع نعلہ إذا انقطع)[1] یعنی:تم لوگ اپنی ہرحاجت اپنے رب سے طلب کرو،حتی کہ اگر جوتے کا تسمہ ٹوٹ جائے تو وہ بھی ۔ اس ذاتِ وحدہ لاشریک لہ کی عطاءکا عالَم کیا ہے،نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث سے واضح ہوتاہے: (لوأنکم توکلون علی اللہ حق توکلہ لرزقکم کما یرزق الطیرتغدو خماصا وتروح بطانا)[2] یعنی:اگر تم اللہ تعالیٰ پر کماحقہ توکل کرنے میں کامیاب ہوجاؤتو اللہ تعالیٰ تمہیں بھی اسی طرح رزق دے گا جس طرح پرندےکودیتاہے،جو صبح اپنے گھونسلے سے خالی پیٹ نکلتا ہے اورشام میں بھرے پیٹ لوٹ آتاہے۔ |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |