Maktaba Wahhabi

39 - 90
حدیث کے معاملہ میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی احتیاط : انبیاء علیہم السلام کے بعد انسانیت کا بہترین طبقہ وہ ہے جسے ہم صحابہ کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ صحابہ نہ صرف امتِ محمدی میں بلکہ عام انسانوں میں سب سے اعلیٰ اور افضل سیرت و کردار کے حامل اور بلند مرتبہ پر فائز ہیں۔ صحابہ کی تعریف محمد بن اسماعیل بخاری نے اس طرح کی ہے: "من صحب النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم او راه من المسلمين فهو من اصحابه "[1] ’’مسلمانوں میں سے جس کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت ملی ہو یا جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھاہو وہ صحابی ہے‘‘۔ (۱)۔ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں : "من لقى النبي صلی اللہ علیہ وسلم مومنا به ومات على الاسلام "[2] ۔ علامہ مازری صحابہ کی تعریف اس طرح کرتے ہیں کہ: لسنا لغني بقولنا "الصحابة عدول" كان من راه صلی اللّٰه علیہ وسلم يوماً ما او زاره لماما او اجتمع به لغرض وانصرف عن كثب وانما لغنى به الذين لازموه وعزروه ونصروه واتبعوا النور الذي انزل معه اولئك هم المفلحون"[3] ’’جب ہم یہ کہتے ہیں کہ صحابہ عادل ہیں تو اس سے مراد ہر وہ شخص نہیں ہوتاجس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی دن دیکھا ہو یاآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کبھی زیارت کی ہو یاکسی مقصد کے تحت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ہواور فوراً واپس چلا گیا ہو بلکہ اس سے ہماری مراد وہ لوگ ہوتے ہیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تقویت پہنچائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کی، اور اس نور کی پیروی کی جوآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نازل ہوا اوروہی لوگ کامیاب ہیں‘‘۔
Flag Counter