Maktaba Wahhabi

72 - 90
اسی طرح ایک اورکذاب مقاتل بن سلیمان بلخی تھا اس نے مہدی سے آکر کہا کہ اگر آپ پسند کریں تو میں سیدنا عباس رضی اللہ عنہ اور ان کی اولاد کے سلسلے میں حدیث وضع کروں؟ مہدی نے کہا کہ اس کی ضرورت نہیں[1]۔ درباری روایات کا ایک نمونہ یہ ہے: اذا كان سنة خمس و ثلثين ومائة فهي لك ولولدك السفاح والمنصور والمهدي[2] ’’جب ایک سو پینتیس واں سال ہو تو وہ تمہاراہوگا (عباس رضی اللہ عنہ ) اور تمہاری اولاد سفاح اور منصور اور مہدی کا ہو گا‘‘۔ بعض لوگوں نے تو حدیث وضع کر کے پیٹ پالنے کو اپنا پیشہ ہی بنا لیاتھا وہ صرف امرا اور سلاطین کے لئے ہی حدیث وضع نہیں کرتے تھے بلکہ کوئی بھی ان کو کچھ پیسہ دیتا تو وہ حدیث وضع کر دیتے۔ چنانچہ شعبہ، ابی الہزم یزید بن سفیان البصری کے بارے میں فرماتے ہیں کہ وہ بصرہ کی مسجد میں پڑا رہتا تھا اگر کوئی شخص اسے ایک درہم دیتا تو وہ اس کے لئے پچاس حدیثیں وضع کر دیتا[3]۔ ایک بے بنیاد الزام: امراء اور ملوک کا تقرب حاصل کرنے کی غرض سے حدیث وضع کرنے کی جسارت کرنے والے بلاشبہ بدترین لوگ تھے اوراللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نظرمیں مجرم تھے مگر یہ جرم کسی صحابی سے متصور نہیں۔ تاہم شیعہ حضرات نے بڑی دیدہ دلیری کے ساتھ بعض صحابہ پر وضع حدیث کا الزام لگایا ہے[4]۔ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کی اصحاب سے بغض و عناد کے اندھے جوش میں ایک طرف تو انہوں نے سب وشتم کاسلسلہ شروع کیا اور دوسری طرف ان سے تعلق رکھنے والے اصحاب کی سیرت و کردار امانت اور دیانت کو مشکوک و مشتبہ قرار دینے کی جدوجہد کی اور یہی کوشش علم و تحقیق کے نام پر وسیع پیمانے پرمستشرقین نے کی تاکہ سلسلہ حدیث کو مشتبہ کر کے اسلامی شریعت کو بے اعتبار اور اسلامی تعلیمات کو بے بنیاد ثابت کیا جا سکے۔ چنانچہ ایچ، ایم، بالیوزی
Flag Counter