Maktaba Wahhabi

62 - 90
کی اور ان کی توہین و تذلیل کی، سیدنا معاویہ رضی اللہ تو ان کے تیرِ غضب کے خاص طور پر نشانہ بنے اور ان کے خلاف بہت سی حدیثیں وضع کیں مثلاً اذا رأيتم معاوية يخطب على منبري فاقتلوه[1]’’جب تم میرے منبر پر معاویہ رضی اللہ عنہ کو خطبہ دیتے دیکھو تو اسے قتل کر دو‘‘وغیرہ۔ اس کے جواب میں اہلِ سنت نے سیدنا علی رضی اللہ عنہم اور اہلِ بیت کی توہین نہیں کی کہ وہ اہلِ تشیع سے زیادہ ان کے سچے معتقد تھے، البتہ بزعمِ خود صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی شان کو ان کے حملوں سے بچانے کے لئے سچی احادیث کے ساتھ جھوٹی روایات کا بھی سہارا لیا اور جاہلوں نے جعلی روایات ان حضرات کے لئے گھڑنی شروع کیں، خلفاء ثلاثہ اور امیر معاویہ کے متعلق کچھ موضوع روایات یہ ہیں: اذا كان يوم القيامة قيل لابي بكر ادخل الجنة من شئت[2] ’’قیامت کے دن ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا جائے گا کہ تم جس کو چاہو جنت میں داخل کر سکتے ہو‘‘۔ ان اللّٰه عزوجل يكره في السماء ان يخطأ ابوبكر الصديق في الارض[3] ’’آسمان پر اللہ کو ناپسند ہے کہ ابو بکر الصدیق رضی اللہ عنہ سے زمین پر کوئی غلطی سرزد ہو‘‘۔ اذا كان يوم القيامة يكون ابوبكر على احد اركان الحوض وعمر[4] ’’قیامت کے روز ابوبکر رضی اللہ عنہ حوضِ کوثر کے ایک رکن پرہوں گے اور عمر رضی اللہ عنہ دوسرے پر‘‘۔ خرج علينا رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم وابوبكر عن يمينه وعمر عن شماله فقال هكذا يبعث يوم القيامة[5] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے روبرو تشریف لائے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ ان کے دائیں اور عمر رضی اللہ عنہ بائیں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسی طرح قیامت کے دن اٹھایا جائے گا‘‘۔ ما في الجنة شجرة الا مكتوب على كب ورقة منها لا اله الا اللّٰه محمد رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ابوبكر الصديق وعمر الفاروق وعثمان ذالنورين[6] جنت کے ہر درخت کے ایک ایک پتہ پر لکھا ہوا لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ ، عمر فاروق رضی اللہ عنہ ، عثمان ذی النورین رضی اللہ عنہم ‘‘
Flag Counter