Maktaba Wahhabi

70 - 90
من رفع يديه في الركوع فلا صلاة له[1] جس نے رکوع میں ہاتھ اٹھایا اس کی نماز نہ ہوئی۔ امنى جبريل عند الكعبة فجهر بسم اللّٰه الرحمن الرحيم[2] جبریل نے کعبہ میں میری امامت کی تو بسم اللہ الرحمن الرحیم زور سے پڑھا۔ يكون امتي رجل يقال له ابو حنيفة هو سراج امتي[3] میری امت میں ایک شخص ہو گا جسے ابو حنیفہ کہا جائے گا وہ میری امت کا چراغ ہو گا۔ ويكون في امتي رجل يقال له ادريس اضر على امتي من ابليس[4] میری امت میں ایک شخص ادریس (شافعی) ہو گا جومیری امت کے حق میں شیطان سے زیادہ نقصان دِہ ہو گا۔ قاضی مجد الدین شیرازی کہتے ہیں: "ما ورد في فضل ابي حنيفه والشافعي او ذمهما لا يصح في هذا الباب شيئ عن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم على الخصوص "[5] ’’امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور امام شافعی رحمہ اللہ کی فضیلت یا ان کی مذمت میں جو روایات بیان کی جاتی ہیں اس باب میں بالخصوص کسی روایت کا انتساب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف صحیح نہیں‘‘۔ بادشاہوں اور امیروں کی خوشنودی: وضع حدیث کاایک بڑا سبب یہ بھی تھا کہ لوگ اپنی ہی جیسے دوسرے انسان کی خوشنودی اور تقرب حاصل کرنے کے لئے، اس کی نظر میں سرخرو ہونے اور اس سے تھوڑی سی منفعت حاصل کرنے کے لئے کوشاں رہتے تھے۔ وہ امرا اور سلاطین کے درباروں میں جاتے تھے اور ان کو خوش کرنے کے لئے جھوٹی روایات بیان کرتے تھے، مفادپرست، لالچی اور درباری لوگ ہمیشہ
Flag Counter