Maktaba Wahhabi

24 - 90
محدثین حالات قبل از بعثت کووہ اہمیت نہیں دیتے جو اہمیت بعد از بعثت کے حالات کو دیتے ہیں جب کہ سیرت نگار دونوں کو یکساں اہمیت دیتے ہیں۔ قرآن اور حدیث: قرآن کریم سے حدیث رسول کا تعلق ویسا ہی ہے جیسا تعلق رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اللہ تعالیٰ کی ذات سے ہے۔ یعنی جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی ا للہ کی پیغامبر، ترجمان اور اس کے احکام کو نافذ کرنے والی ہے اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث قرآن کی شارح اور ترجمان، تفسیر اور تعیین ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کر کے اللہ تعالیٰ کہتا ہے کہ: وانزلنا اليك الذكر لتبين للناس ما نزل اليهم ـ (النحل : 44) ’’اور ہم نے تم پر ذکر نازل کیا ہے تاکہ لوگوں کے سا منے اس کی تشریح کرتے جاؤ جو ان کے لئے ا تاری گئی ہے‘‘۔ حسان بن عطیہ کہتے ہیں کہ "كان جبريل ينزل على النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم بالقرآن والسنة تفسر القرآن"[1] ’’جبریل امینؑ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن لے کر نازل ہوتے تھے اور سنت قرآن کی تفسیر کرتی تھی‘‘۔ علامہ سیدسلیمان ندوی رحمہ اللہ نے قرآن سے حدیث کا تعلق بتاتے ہوئے کہا ہے کہ : ’’علم القرآن اگر اسلامی علوم میں دل کی حیثیت رکھتا ہے تو علم حدیث شہ رگ کی۔ یہ شہ رگ اسلامی علوم کے تمام اعضاء و جوارح تک خون پہنچا کر ہر آن ان کے لئے تازہ زندگی کاسامان بہم پہنچاتی ہے‘‘[2]۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم کی تفہیم حدیث کی تعلیم پر موقوف ہے۔ حدیث کی مدد کے بغیر قرآن کاسمجھنا اسی طرح بے نتیجہ ہے جس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کو نظر انداز کر کے اللہ تک پہنچنے کی کوشش کرنا لاحاصل ہے۔ چنانچہ قرآن نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بڑی وضاحت سے
Flag Counter