Maktaba Wahhabi

122 - 250
اس آیت مبارکہ میں دیدار الٰہی کی عمومی نفی کی گئی ہے، لیکن دیگر آیات میں اہل جنت کی تخصیص کر دی گئی ہے۔ جیسا کہ فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿ وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَّاضِرَةٌ ﴿٢٢﴾ إِلَىٰ رَبِّهَا نَاظِرَةٌ ﴿٢٣﴾﴾ (القیامۃ:22-23) ’’اس روز بہت سے منہ رونق دار ہوں گے۔ (اور) اپنے پروردگار کے محو دیدار ہوں گے۔‘‘ (6) قرآن مجید کی روشنی میں قرآنی اصطلاحات و مفاہیم کا تعین قرآن مجید نے ایک سے زائد مقامات پر اس بات کی تصریح کی ہے کہ وہ حقائق و معارف کا تذکرہ مختلف پیرایوں میں کرتا ہے۔ اس لیے تفسیر القرآن بالقرآن کا ایک بہترین اور اساسی تصور یہ ہے کہ ایک موضوع کے بارے میں تمام آیات کا استقصاء کیا جائے، پھر انہیں باہم دیگر ملا کر ان میں غوروفکر کے ذریعے سے مفاہیم کا تعین کیا جائے۔ مثال نمبر 1 سورۃ فاتحہ میں صراط مستقیم کا ذکر ہوا ہے جس کا ابتدائی معنی ’’سیدھا راستہ‘‘ ہے۔ اب اگر صراط مستقیم کے ذکر پر مشتمل تمام آیات کو اکٹھا کیا جائے تو اس ’’راہِ راست، صراطِ مستقیم‘‘ کی ایک ایک حقیقت کھل کر نمایاں ہو جاتی ہے۔ (1) قرآن مجید خود واضح کرتا ہے کہ صراطِ مستقیم، عبادت الٰہی کا راستہ ہے۔ ﴿ إِنَّ اللّٰه رَبِّي وَرَبُّكُمْ فَاعْبُدُوهُ ۗ هَـٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيمٌ ﴿٥١﴾﴾ (آل عمران:51) ’’کچھ شک نہیں کہ اللہ ہی میرا اور تمہارا پروردگار ہے تو اسی کی عبادت کرو یہی سیدھا رستہ ہے۔‘‘ (2) قرآن مجید یہ تعین کرتا ہے کہ صراط مستقیم شیطان کی عبادت سے اجتناب والا راستہ ہے۔ ﴿ أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ يَا بَنِي آدَمَ أَن لَّا تَعْبُدُوا الشَّيْطَانَ ۖ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ ﴿٦٠﴾ وَأَنِ اعْبُدُونِي ۚ هَـٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيمٌ ﴿٦١﴾﴾ (یٰس:60-61)
Flag Counter