Maktaba Wahhabi

98 - 250
اپنے فتاویٰ میں بھی انہوں نے اس اصل پر زور دیا ہے۔ امام ابن کثیر نے بھی مقدمہ تفسیر میں بعینہٖ انہی الفاظ کے ساتھ اسی اصل کو بہترین کہا ہے۔ [1] علمائے برصغیر بھی اسی اصل پر متفق ہیں۔ [2] علامہ شنقیطی رحمہ اللہ نے اس پر اجماع نقل کیا ہے۔ اپنی تفسیر کے مقدمہ میں مقصدِ تفسیر کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’ واعلم أنّ من أهم المقصود بتاليفه أمران، أحدهما بيان القرآن بالقرآن لإجماع العلماء عليٰ أن أشرف أنواع التفسير و أجلَّهاتفسير كتاب اللّٰه بكتاب الله، اذ لا أحد أعلم بمعني كلام اللّٰه جل و علا من اللّٰه جل و علا‘‘ [3] ’’آپ کے علم میں ہونا چاہیے کہ اس تفسیر نویسی کے بنیادی طور پر دو اہم مقاصد ہیں: اولین مقصد یہ ہے کہ قرآن مجید کی خود قرآن ہی کی روشنی میں وضاحت کی جائے کیونکہ سب علماء کا اس پر اجماع ہے کہ تفسیر کی اعلیٰ و عظیم ترین صورت یہ ہے کہ کتاب الٰہی کی خود کتاب الٰہی کے ساتھ تفسیر کی جائے، کیونکہ کلام اللہ عزوجل کو خود اللہ عزوجل سے زیادہ کوئی نہیں جان سکتا۔‘‘ حجیت اور عدم حجیت کے لحاظ سے تفسیر القرآن بالقرآن کی اقسام تفسیر القرآن بالقرآن بذاتِ خود ایک اہم اصول ہے، لیکن تطبیق کے لحاظ سے اس کی کئی اقسام ہیں۔ [4]
Flag Counter