Maktaba Wahhabi

123 - 250
’’اے آدم کی اولاد ہم نے تم سے کہہ نہیں دیا تھا کہ شیطان کو نہ پوجنا وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔ اور یہ کہ میری ہی عبادت کرنا یہی سیدھا راستہ ہے۔‘‘ (3) قرآن صراحت کرتا ہے کہ صراط مستقیم ملت ابراہیمی والا راستہ ہے، یہ اس ابراہیم کا راستہ ہے جو مشرکین میں سے نہیں تھا۔ ﴿ قُلْ إِنَّنِي هَدَانِي رَبِّي إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ دِينًا قِيَمًا مِّلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا ۚ وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ ﴿١٦١﴾﴾ (الانعام:161) ’’کہہ دو کہ مجھے میرے پروردگار نے سیدھا رستہ دکھا دیا ہے (یعنی دین صحیح) مذہب ابراہیم کا جو ایک (اللہ) ہی کی طرف کے تھے اور مشرکوں میں سے نہ تھے۔‘‘ (4) قرآن مجید واشگاف الفاظ میں بتلاتا ہے کہ صراط مستقیم کی طرف چلانے والی چیز کتاب الٰہی ہے: ﴿ إِنَّ هَـٰذَا الْقُرْآنَ يَهْدِي لِلَّتِي هِيَ أَقْوَمُ﴾ (بنی اسرائیل:9) ’’یہ قرآن وہ رستہ دکھاتا ہے جو سب سے سیدھا ہے۔‘‘ مثال نمبر 2 حقیقت ’’ ختم علي القلوب‘‘ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ خَتَمَ اللّٰه عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ وَعَلَىٰ سَمْعِهِمْ ۖ وَعَلَىٰ أَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ ﴿٧﴾﴾ (البقرۃ:7) ’’اللہ نے ان کے دلوں اور کانوں پر مہر لگا رکھی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ (پڑا ہوا) ہے اور ان کے لیے بڑا عذاب (تیار) ہے۔‘‘ اس آیت کے فہم میں کئی طرح کے سوالات جنم لیتے ہیں، مہر لگانے کا کیا مطلب ہے؟ کیا مہر فطری طور پر لگی ہوتی ہے؟ اگر فطری طور پر لگی ہوتی ہے تو اس میں ان کا کیا قصور؟ اگر یہ فطری نہیں تو کب اور کیوں لگتی ہے؟ قرآن مجید اپنی عربی مبین میں ان تمام
Flag Counter