Maktaba Wahhabi

249 - 250
سائنسی تفسیر کی شروط (1) سب سے اہم شرط یہ ہے کہ سائنس یا سائنسی تفسیر کو قرآن مجید کا ہدف و مقصد قرار نہ دیا جائے اور یہ ہمیشہ پیش نظر رہے کہ قرآن مجید بنیادی طور پر نہ سائنس کی کتاب ہے اور نہ ہی سائنس براہ راست اس کا موضوع ہے۔ (2) قرآن مجید خالقِ کائنات کا کلام ہے، اس کی تعلیمات و بیانات اپنی جگہ اٹل اور ناقابل تغیر و تبدل ہیں۔ اس کے برعکس سائنس جو مطالعہ قدرت سے عبارت ہے، جو نظریہ پیش کرتی ہے اس میں استقلال و جماؤ نہیں ہوتا، تجربات سے نظریے میں تبدیلی ہوتی رہتی ہے۔ تجربہ کرنے سے سائنس دان اپنا ایک نظریہ پیش کرتا ہے، دوسرا سائنسدان آتا ہے اور اپنے جدید تجربات سے اس نظریہ کی تردید کر دیتا ہے۔ سائنسی نظریات غیر اٹل اور تغیر پذیر ہوتے ہیں، ایسی صورت میں قرآن اور سائنسی نظریے کے درمیان تطابق صحیح نہیں ہو گا اور نہ سائنسی نظریے سے قرآن کے کسی بیان کی تردید کر سکتے ہیں۔ (3) قرآن کریم کی حقانیت و صداقت کے لیے کسی بیان و تائید کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ تو اس ذاتِ باری تعالیٰ کا کلام ہے جو تمام سچائیوں کا سرچشمہ ہے۔ اسے نہ کسی تصدیق کرنے والے کی تصدیق کی ضرورت ہے اور نہ کسی مؤید کی تائید کی حاجت، اگر کسی سائنسی مشاہدہ اور قرآنی بیان کے درمیان مطابقت پائی جائے تو یہ نہیں کہا جائے گا کہ اس سے قرآن کی تائید ہوتی ہے، بلکہ یوں کہا جائے گا کہ اس کی طرف قرآن سے اشارہ ملتا ہے، یا قرآنی استنباط سے اس کی تائید ہوتی ہے۔ (4) قرآنی بیان اور سائنسی نظریے یا مشاہدے کے درمیان تطابق نہ پایا جائے تو قرآن کے بیان کی غلط یا دور دراز کی تاویل کرنے کی بجائے انسانی علم و عقل اور مشاہدے کو ناقص سمجھا جائے گا اور یقین کر لیا جائے گا کہ ابھی قرآنی حقیقت تک پہنچنے کے
Flag Counter