Maktaba Wahhabi

133 - 250
(اعتراض کی) بات لاتے ہیں ہم تمہارے پاس اس کا معقول اور خوب مشرح جواب بھیج دیتے ہیں۔‘‘ مثال نمبر 2: قرآن مجید میں بعض مقامات پر بعثتِ انبیاء کا اجمالی تذکرہ ہے اور دیگر کئی مقامات پر بعثتِ انبیاء کی حکمتیں واضح کی گئی ہیں۔ عمومی طور پر انبیاء کی بعثت اور مقاصد کے بارے میں ارشاد ربانی ہے: ﴿ كَانَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً فَبَعَثَ اللّٰه النَّبِيِّينَ مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ وَأَنزَلَ مَعَهُمُ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِيَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ فِيمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ ۚ وَمَا اخْتَلَفَ فِيهِ إِلَّا الَّذِينَ أُوتُوهُ مِن بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ ۖ فَهَدَى اللّٰه الَّذِينَ آمَنُوا لِمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِهِ ۗ وَاللّٰه يَهْدِي مَن يَشَاءُ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ ﴿٢١٣﴾﴾ (البقرۃ:213) ’’(پہلے تو سب) لوگوں کا ایک ہی مذہب تھا (لیکن وہ آپس میں اختلاف کرنے لگے) تو اللہ نے (ان کی طرف) بشارت دینے والے اور ڈرانے والے پیغمبر بھیجے اور ان پر سچائی کے ساتھ کتابیں نازل کیں تاکہ جن امور میں لوگ اختلاف کرتے تھے ان کا ان میں فیصلہ کر دے اور اس میں اختلاف بھی انہیں لوگوں نے کیا جن کو کتاب دی گئی تھی باوجود یہ کہ ان کے پاس کھلے ہوئے احکام آ چکے تھے (اور یہ اختلاف انہوں نے صرف) آپس کی ضد سے (کیا) تو جس امر حق میں وہ اختلاف کرتے تھے اللہ نے اپنی مہربانی سے مومنوں کو اس کی راہ دکھا دی اور اللہ جس کو چاہتا ہے سیدھا رستہ دکھا دیتا ہے۔‘‘ زکوٰۃ و صدقات، صیام رمضان، حج بیت اللہ کے بارے میں قرآن مجید کا یہی انداز بیان ہے۔ (د) آفاقی و نفسی آیات آفاق و نفس میں پھیلی ہوئی آیات الٰہیہ کے بارے میں قرآن مجید کا یہی اسلوب
Flag Counter