Maktaba Wahhabi

412 - 702
اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ جہاں تک ممکن ہوسکے کہ سزا صرف مجرم سے تجاوز نہ کرے تو ایسا کرنا واجب ہوجاتا ہے ۔ مگر اس کے ساتھ ہی اگر مجرم کی سزا ترک کرنے میں بڑا فساد ہو ‘اور اس کو بھی سزا مل رہی ہے جس کا کوئی جرم نہیں ہے ؛ تو اس صورت میں بڑے فساد کو ختم کرتے ہوئے چھوٹے فساد پر عمل کرلیا جائے گا۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل طائف پر منجنیق سے سنگ باری کی۔حالانکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ منجنیق سے سنگ باری کا نشانہ بچے اور عورتیں بھی بنتے تھے ۔ صحیحین میں صعب بن جثامہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حربی مشرکوں کے بارے میں دریافت کیا کہ ان پر شبخون مارا جاتا ہے تو ان کی عورتیں بچے بھی قتل ہو جاتے ہیں تو آپ نے جواب دیا :’’وہ بھی انہیں میں سے ہیں ۔‘‘[صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 270] اگر کوئی حامل عورت لوگوں کی معصوم جانوں ا وراموال پر حملہ آور ہو؛ اور انہیں نقصان پہنچائے ؛ اور اس کے قتل کیے بغیر اس سے لوگوں کی حفاظت ممکن نہ ہو ؛ تو پھر اسے قتل کردیاجائے گا بھلے اس کا حمل بھی اس کے ساتھ ہی قتل ہوجائے۔ اگر یہ بات مان لی جائے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا حد قائم کرنے کا حکم بھی اسی باب اور خیال سے تھا ؛ یہاں تک کہ آپ کے لیے واضح ہوگیاکہ یہ عورت ایسی نہیں ہے؛ توپھر بھی یہ جنگ جمل و صفین کے فساد سے بڑھ کر نہ تھا۔ان جنگوں میں کئی اقسام کے بڑے بڑے فساد ظاہر ہوئے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ اپنے اجتہاد اور غور وفکر کے باوجود یہ خیال نہ کرسکے تھے کہ معاملہ یہاں تک پہنچے گا۔اگر آپ کو پہلے سے اندازہ ہوجاتا تو آپ کبھی بھی ایسا نہ کرتے ؛ جیسا کہ آخری زندگی میں آپ خود فرمایا کرتے تھے۔ پاگل لڑکی کو سنگسار کرنے کا حکم : [اعتراض ]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’ عمر نے ایک مجنون عورت کو سنگسار کرنے کا حکم دیا تھا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا مجنون مرفوع القلم ہوتا ہے، یہاں تک کہ ہوش میں آئے، یہ سن کر اس سے عمر باز آگئے اور کہااگر علی نہ ہوتے تو عمر ہلاک ہو جاتا۔‘‘ [جواب]:ہم کہتے ہیں کہ ’’ لَوْلَا عَلِیٌّ لَہَلَکَ عُمَرُ ‘‘ کا اضافہ معروف نہیں ہے۔ پاگل لڑکی کو رجم کرنے کاحکم دواحتمال سے خالی نہیں : ۱۔ آپ کو اس لڑکی کے پاگل ہونے کا علم نہیں تھا۔تو اس سے آپ کے شرعی احکام کا عالم ہونے پر طعن نہیں کیا جاسکتا۔ ۲۔ آپ کو یہ حکم بھول گیا تھا؛ پھر جب یاد دلایا گیا تو آپ کو یاد آگیا۔ یا کسی کا یہ بھی خیال ہوسکتا ہے کہ شرعی سزائیں دنیا میں ضرر سے بچنے کے لیے تجویز کی گئی ہیں ۔اور جب مجنون دوسرے مجانین یا عقلاء پر ظلم و تعدی کا ارتکاب کررہا ہو ؛ تو اس کے شر سے بچنے کے لیے اسے سزا دی جاسکتی ہے۔ زنا بھی ایک قسم کی سرکشی اور عداوت ہے ۔ اس پر سزا دی جانی چاہیے ؛ حتی کہ یہ ظاہر ہوجائے کہ یہ اللہ کی قائم کردہ حدیں ہیں ؛ جو
Flag Counter