Maktaba Wahhabi

54 - 702
جملہ کہنے والے کافر تھے؛ اور ان کا مقصد حضرت ابراہیم علیہ السلام کی مدح کرنا نہیں تھا۔ فتی چڑھتے ہوئے نوجوان کو کہا جاتاہے۔ (۲) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس سے بلند و بالاہیں کہ اپنے دادا یا چچا زاد پر فخر کا اظہار کریں ۔ (۳) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اپنا بھائی نہیں بنایاتھا۔یہ حدیث کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اپنا بھائی بنایاتھا اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو، صریح کذب ہے ۔ البتہ یہ درست ہے کہ آپ نے مہاجرین و انصار کے مابین مواخات کا رشتہ قائم کیا تھا۔مہاجرین کا باہم ایسا کوئی رشتہء بھائی چارگی قائم نہیں ہوا۔ (۴) بدر کے موقع پر اس قسم کی کوئی آواز نہیں سنی گئی ‘ اورنہ ہی کوئی ایسا واقعہ پیش آیا۔ (۵) ذوالفقار حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تلوار نہیں تھی؛بلکہ یہ ابوجہل کی تلوار کا نام ہے۔ غزوۂ بدر میں یہ تلوار مال غنیمت میں مسلمانوں کو ملی تھی۔بدر کے موقع پر ذوالفقار مسلمانوں کی تلوار نہیں تھی۔بلکہ اس وقت یہ تلوار کفار کے پاس تھی۔ امام احمد و ترمذی نے ابن عباس سے روایت کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالفقار نامی تلوار غزوۂ بدر میں انعام کے طور پر دے دی تھی۔[1] (۶): نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ’’اَنَا فَتٰی‘‘ کہنے کی روایت بھی جھوٹ ہے، کیوں کہ جب آپ نبوت پر سرفراز ہوئے تو اس وقت نوجوان نہ تھے، بلکہ ادھیڑ عمر کو پہنچ چکے تھے۔ فصل:....روایت حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ حضرت ابو ذرّ رضی اللہ عنہ کا قول جوکہ رافضی نے روایت کیا ہے ‘ یہ بھی صحیح نہیں ۔یہ روایت موقوف ہے ‘ مرفوع نہیں ۔اس سے استدلال نہیں کیا جاسکتا ۔اس کے ساتھ ہی ابوذر رضی اللہ عنہ سے اس قول کے نقل کرنے والے بھی تحقیق کے محتاج ہیں ۔ مزید براں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے محبت کا واجب ہونا آپ کی کوئی خصوصیت نہیں ۔ بلکہ ہم پر واجب ہوتا ہے کہ آپ سے ایسے ہی محبت کریں جیسے مہاجرین و انصار اور حضرت ابی بکرو عمر اورعثمان رضی اللہ عنہم سے محبت کرتے ہیں ۔ نبی کریم کا صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد ہے: ’’ حبّ انصارعلامت ایمان ہے۔اور بغض انصار نفاق کی علامت ہے۔‘‘ [2] صحیح مسلم میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اُمّی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے عہد کیا کہ: ’’ مجھ سے وہی محبت رکھے گا جو مومن ہو گا اور مجھ سے وہی شخص عداوت رکھے گا جو منافق ہو گا۔‘‘[3]
Flag Counter