Maktaba Wahhabi

294 - 505
پس ہدایت، رحمت اور مہربانیاں سب اکٹھی ہو کر صبر کرنے والوں کے لیے ہیں]۔ ۶۔ امام مسلم نے حضرت صُہَیب رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’عَجَبًا لِأَمْرِ الْمُؤْمِنِ، إِنَّ أَمْرَہٗ کُلَّہٗ خَیْرٌ، وَ لَیْسَ ذَاکَ لِأَحَدٍ إِلَّا لِلْمُؤْمِنِ: إِنْ أَصَابَتْہُ سَرَّآئُ شَکَرَ فَکَانَ خَیْرًا لَہٗ۔ وَ إِنْ أَصَابَتْہُ ضَرَّآئُ صَبَرَ، فَکَانَ خَیْرًا لَہٗ۔‘‘[1] [’’مومن کا معاملہ باعثِ تعجب ہے۔ بلاشبہ اُس کا ہر کام (سراپا) خیر ہے اور یہ (بات) مومن کے علاوہ کسی کے لیے بھی نہیں۔ اگر اُسے خوشی پہنچے (اور) وہ شکر کرے، تو (اُس خوشی کی آمد) اُس کے لیے (مجسمۂ) خیر ہے۔ اگر اُسے تکلیف پہنچے (اور) وہ (اُس پر) صبر کرے، تو (اس کی آمد) اُس کے لیے (سراسر) خیر ہے۔‘‘] شرحِ حدیث: علامہ قرطبی لکھتے ہیں: ’’وَ ذٰلِکَ أَنَّ الْمُؤْمِنَ الْمَذْکُوْرَ إِمَّا أَنْ یُبْتَلٰی بِمَا یَضُرُّہٗ، أَوْ بِمَا یَسُرُّہٗ، فَإِنْ کَانَ الْأَوَّلَ صَبَرَ، وَاحْتَسَبَ ، وَرَضِيَ،فَحَصَلَ عَلٰی خَیْرِ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ وَرَاحَتِہِمَا۔ وَإِنْ کَانَ الثَّانِيْ عَرَفَ نِعْمَۃَ اللّٰہِ عَلَیْہِ، وَمِنَّتِہٖ فِیْہَا، فَشَکَرَھَا، وَعَمِلَ بِہَا، فَحَصَلَ عَلٰی نَعِیْمِ الدُّنْیَا وَنَعِیْمِ الْآخِرَۃِ۔‘‘[2] [’’اور یہ بات اِس لیے ہے، کہ (حدیث میں) ذکر کردہ مومن یا تو ضرر رساں چیز سے آزمائش میں مبتلا کیا جاتا ہے یا خوش کن چیز سے۔ اگر پہلی صورت ہو، (تو) وہ صبر کرے، ثواب حاصل کرنے کا ارادہ کرے اور (اللہ تعالیٰ کے فیصلے پر) راضی ہو
Flag Counter