Maktaba Wahhabi

518 - 505
مفسرین کے اقوال: حضرات مفسرین رحمہ اللہ نے ان آیات کی تفسیر میں خوب لکھا ہے۔ ذیل میں ان میں سے پانچ کے بیانات ملاحظہ فرمائیے: i: علامہ زمخشری: ’’وَ الْمَعْنٰی أَنَّکَ کُنْتَ یَتِیْمًا وَ ضَآلًّا وَ عَآئِلًا، فَآوَاکَ اللّٰہُ وَ ھَدَاکَ وَ أَغْنَاکَ، فَمَہْمَا یَکُنْ مِنْ شَيْئٍ، وَ عَلٰی مَا خَیَّلْتَ، فَلَا تَنْسَ نِعْمَۃَ اللّٰہِ عَلَیْکَ فِيْ ھٰذِہِ الثَّلَاثِ۔ وَ اقْتَدْ بِاللّٰہِ تَعَالٰی، فَتَعْطَفْ عَلَی الْیَتِیْمِ وَ آوِہْ، فَقَدْ ذُقْتَ الْیُتْمَ وَ ھَوَانَہٗ، وَ رَأَیْتَ کَیْفَ فَعَلَ اللّٰہُ بِکَ؛ وَ تَرَحَّمْ عَلَی السَّآئِلِ وَ تَفَقَّدْہُ بِمَعْرُوْفِکَ، وَ لَا تَزْجُرْہُ عَنْ بَابِکَ کَمَا رَحِمَکَ رَبُّکَ، فَأَغْنَاکَ بَعْدَ الْفَقْرِ، وَ حَدِّثْ بِنِعْمَۃِ اللّٰہِ کُلِّھَا۔ وَ یَدْخُلُ تَحْتَہٗ ھِدَایَتُکَ الضُّلَالَ، وَ تَعْلِیْمُہُ الشَّرَآئِعَ وَ الْقُرْآنَ مُقْتَدِیًا بِاللّٰہِ تَعَالٰی فِيْ أَنْ ھَدَاہُ مِنَ الضَّلَالِ۔‘‘[1] [معنٰی یہ ہے، کہ آپ یتیم، راہ سے نا آشنا اور تنگ دست تھے، تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو ٹھکانا مہیا فرمایا، راہنمائی سے نوازا اور تونگری سے مالا مال کیا۔ سو کچھ بھی ہو اور آپ کسی خیال میں بھی ہوں، اُن تینوں (نوازشات) کے حوالے سے اللہ تعالیٰ کی اپنے آپ پر عنایت کو فراموش نہ کیجیے، اللہ تعالیٰ کی اقتدا کرتے ہوئے یتیم پر دستِ شفقت دراز کیجیے اور اسے پناہ دیجیے۔ آپ تو خود یتیمی اور اس کی بے بسی کا مزا چکھ چکے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے اپنے ساتھ کیے جانے والے (مشفقانہ) برتاؤ کا مشاہدہ کر چکے ہیں۔ سائل پر ترس کھائیے، اُس تک اپنی بھلائی پہنچانے کے لیے جستجو کیجیے، اُسے اپنے
Flag Counter