Maktaba Wahhabi

142 - 608
وفات سے تاریخ کو شمار کیا بلکہ انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ منورہ میں تشریف آوری سے اس کا حساب کیا ۔ ‘‘[1] اس کا سبب یہ ذکر کیا گیا ہے کہ حضرت ابو موسی رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو خط لکھا کہ آپ کی طرف سے ہمارے پاس خطوط آتے ہیں جن پر تاریخ درج نہیں ہوتی ۔ چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو جمع کرکے ان سے مشورہ طلب کیا ۔ بعض نے کہا : بعثت سے شمار کریں اور بعض نے کہا : ہجرت سے شمار کریں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا:(الہجرۃ فرقت بین الحق والباطل فأرخوا من الہجرۃ)’’ ہجرت نے حق وباطل کے درمیان فرق کیا لہٰذا ہجرت ہی سے تاریخ کا حساب کریں ۔ یہ ۱۷ھ؁ کا واقعہ ہے ۔ ‘‘[2] جبکہ ابن سیرین کہتے ہیں کہ ایک شخص یمن سے آیا تو اس نے کہا : میں نے یمن میں ایک چیز دیکھی ہے جسے تاریخ کہتے ہیں ۔ اس میں وہ سال و ماہ کا تذکرہ کرتے ہیں ۔ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : یہ تو بہت اچھی بات ہے، تم بھی تاریخ کا حساب کیا کرو ۔ چنانچہ جب انھوں نے اس کا عزم کرلیا تو بعض نے کہا : نبی کریم رضی اللہ عنہ کی ولادت سے ، کسی نے کہا : بعثت سے ، کسی نے کہا : ہجرت سے اور کسی نے کہا : وفات سے حساب کریں ۔ تو انھوں نے کہا : ہجرت سے اس کا حساب کریں ۔ [3] جیسا کہ ہم ذکر کر چکے ہیں کہ ہجرتِ مدینہ کا واقعہ ماہِ ربیع الاول میں پیش آیا ، لیکن جب تاریخ کا آغازکیا گیا تو ماہِ محرم سے کیا گیا ۔ کیوں ؟ اس کا سبب بقول حافظ ابن حجر رحمہ اللہ یہ ہے کہ اصل میں ہجرت پر عزم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہِ محرم میں ہی کر لیا تھا کیونکہ مدینہ سے آئے ہوئے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے آپ نے جو بیعت لی تھی وہ ذو الحج کے مہینے میں تھی ۔ اور یہی بیعت در حقیقت تمہید بنی ہجرتِ مدینہ کیلئے ۔ اس کے بعد چو پہلا مہینہ تھا وہ محرم کا ہی تھا ۔ اس لئے اسی مہینے سے تاریخ کو شمار کیا گیا ۔[4] اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کے حال پر رحم فرمائے ۔ آمین
Flag Counter