Maktaba Wahhabi

246 - 608
لگ رہا ہے تو اس نے اپنے آپ کونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے چھڑانے کی کوئی کوشش نہ کی ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے : (( مَنْ یَّشْتَرِیْ الْعَبْدَ ؟ )) ’’ اس غلام کو کون خریدے گا ؟ ‘‘ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! تب تو آپ مجھے بہت سستا پائیں گے ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :(( لٰکِنْ عِنْدَ اللّٰہِ لَسْتَ بِکَاسِدٍ ؟)) ’’ لیکن تم اللہ کے ہاں سستے نہیں ہو ‘‘ یا آپ نے فرمایا :(( لکنْ عِنْدَ اللّٰہِ أَنْتَ غَالٍ[1])) ’’ لیکن تم اللہ کے ہاں بہت مہنگے ہو۔ ‘‘ ٭ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گذارش کی کہ اسے سواری فراہم کی جائے ۔ آپ نے فرمایا : میںتمھیں اونٹنی کا بچہ دونگا ۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں اونٹنی کے بچے کو کیا کرونگا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(( وَہَلْ تَلِدُ الإِبِلَ إلَّا النُّوقُ [2])) ’’ اونٹ کو بھی اونٹنی ہی جنم دیتی ہے ۔‘‘ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلی اخلاق کے بعض پہلو تھے ۔ ہم سب کو کوشش کرنی چاہئے کہ ہم آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق حسنہ کو اپنائیں اور اُن عادات وخصائل ِ حمیدہ کو اختیار کریں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اختیار فرمائیں ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس کی توفیق دے ۔ دوسرا خطبہ مسلمان پر لازم ہے کہ وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کی روشنی میں عقائد واعمال کی اصلاح کے ساتھ ساتھ اخلاق وکردار کی پاکیزگی کا بھی اہتمام کرے کیونکہ قیامت کے روز جب انسان کے اعمال کا وزن ہو گا تو ترازو کے نیکیوں والے پلڑے میں سب سے زیادہ وزنی چیز عقیدہ ٔ توحید کے بعد حسن اخلاق ہو گی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :(( أَثْقَلُ شَیْئٍ فِی الْمِیْزَانِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ اَلْخُلُقُ الْحَسَنُ )) [3] ’’ قیامت کے دن ترازو میں سب سے زیادہ بھاری حسن ِ خلق ہو گا ۔‘‘ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلی اخلاق کو اختیار کرنے کی توفیق دے۔آمین
Flag Counter