Maktaba Wahhabi

248 - 608
اِس حدیث ِ مبارک میں رجب کی نسبت ’ مضر ‘ قبیلہ کی طرف اس لئے کی گئی ہے کہ اِس قبیلے کے لوگ دوسرے قبیلوں کی بہ نسبت رجب کی تعظیم میں نہایت مبالغہ کرتے تھے ۔ عزیزان گرامی ! اﷲ تعالیٰ نے سورۃ التوبۃ کی آیت میں جو ہم نے ابھی ذکر کی ہے ‘حرمت والے چار مہینوں کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا ہے : { فَلاَ تَظْلِمُوْا فِیْہِنَّ أَنْفُسَکُمْ} یعنی ’’ ان میں (خصوصی طور پر ) تم اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو ۔‘‘ ظلم تو سال کے بارہ مہینوں میں ممنوع ہے لیکن ان چار مہینوں کی عزت وحرمت اور ان کے تقدس کی وجہ سے اﷲ تعالیٰ نے خاص طور پران میں اپنی جانوں پر ظلم کرنے سے منع فرمادیا ۔ اس ظلم سے مراد کیا ہے ؟ اس سے ایک تو یہ مراد ہے کہ ان مہینوں میں جنگ وجدال اور قتال نہ کیا کرو ۔ جیسا کہ اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے : { یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الشَّہْرِ الْحَرَامِ قِتَالٍ فِیْْہِ قُلْ قِتَالٌ فِیْہِ کَبِیْرٌ }[1] ’’ لوگ آپ سے حرمت والے مہینے میں لڑائی کی بابت سوال کرتے ہیں۔ آپ کہہ دیجئے کہ اس میں لڑائی کرنا بڑا گناہ ہے۔ ‘‘ زمانۂ جاہلیت میں بھی لوگ ان چار مہینوں کی حرمت کا خیال رکھتے تھے اور آپس کی جنگ اور لڑائی کو ان میں روک دیا کرتے تھے۔عربی زبان میں لفظ ’ رجب ‘ ترجیب سے ہے اوراس کا معنی بھی تعظیم ہے ۔ اور اس مہینے کو اسی لئے ’ رجب ‘ کہا گیا کہ عرب لوگ اس کی تعظیم کرتے تھے اور اس میں بتوں کے نام پر جانور ذبح کرتے تھے اور اس رسم کو ’ عتیرہ ‘ کا نام دیتے تھے ۔ پھر جب اسلام آیا تو اس نے بھی ان حرمت والے مہینوں کے احترام وتقدس کوبرقرار رکھا اور ان میں لڑائی کو کبیرہ گناہ قرار دیاتاہم رجب کے مہینے میں ادا کی جانے والی رسم ’ عتیرہ ‘کو حرام قرار دے دیا ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( لَا فَرَعَ وَلَا عَتِیْرَۃَ))[2] ’’ اسلام میں نہ ’ فرع ‘ ہے اور نہ ’ عتیرہ ‘ ہے ۔ ‘‘ ’ فرع ‘ سے مراد اونٹ ، گائے اور بکری کا وہ پہلا بچہ ہے جس کو جاہلیت میں لوگ اپنے بتوں کیلئے ذبح کرتے تھے ۔ اور ’ عتیرہ ‘ سے مراد وہ جانور ہے جس کو لوگ رجب کے مہینہ میں بتوں کے نام پرذبح کرتے تھے ۔
Flag Counter