Maktaba Wahhabi

249 - 608
اِس رسم کو رجبیہ بھی کہا جاتا تھا ۔ عزیز بھائیو ! اِس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ غیر اللہ کے نام پر جانور ذبح کرنا حرام اور شرک اکبر ہے جو انسان کو ملت ِ اسلام سے خارج کردیتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : {حُرِّمَتْ عَلَیْْکُمُ الْمَیْْتَۃُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِیْرِ وَمَا أُہِلَّ لِغَیْْرِ اللّٰہِ بِہِ وَالْمُنْخَنِقَۃُ وَالْمَوْقُوذَۃُ وَالْمُتَرَدِّیَۃُ وَالنَّطِیْحَۃُ وَمَا أَکَلَ السَّبُعُ إِلاَّ مَا ذَکَّیْْتُمْ وَمَا ذُبِحَ عَلَی النُّصُبِ وَأَن تَسْتَقْسِمُوا بِالأَزْلاَمِ ذَلِکُمْ فِسْقٌ } [1] ’’ تم پر مردہ جانور ، (بہتا ہوا) لہو ، سؤر کا گوشت اور جس چیز پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے اور جو جانور گلا گھٹ کر مر جائے اور جو چوٹ لگ کر مر جائے اور جو گر کرمر جائے اور جو سینگ لگ کر مر جائے یہ سب حرام ہیں ۔ اور وہ جانور بھی جس کو درندے پھاڑ کھائیں مگر جس کو تم (مرنے سے پہلے) ذبح کر لو ۔ اور وہ جانور بھی جسے آستانوں پر ذبح کیا جائے ۔ اور یہ بھی (حرام ہے کہ ) تم پانسوں سے قسمت معلوم کرو ۔ یہ سب گناہ (کے کام) ہیں۔‘‘ اِ س آیت کریمہ میں { مَا أُھِلَّ لِغَیْرِ اللّٰہِ }فرما کر ہر اُس جانور کو حرام قرار دیا گیا جس کو غیر اللہ کیلئے ذبح کیا جائے ۔ اور { وَمَا ذُبِحَ عَلَی النُّصُبِ } فرما کر ہر اس جانور کو حرام قرار دیا گیا جس کو آستانوں یا ان درباروں اور مزاروں پر ذبح کیا جائے جن میں شرک کا ارتکاب کیا جاتا ہو ۔ بلکہ اسلام میں تو وہ جانور بھی حرام ہے جس کو کسی ایسے مقام پر ذبح کیا جائے جہاں شرک کیا جاتا ہو خواہ اس کو ذبح کرتے ہوئے اُس پر اللہ کانام کیوں نہ پکار اگیا ہو ۔ حضرت ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے بوانہ مقام پر اونٹ ذبح کرنے کی نذر مانی، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور پوچھا : کیا میں اپنی نذر پوری کر لوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( ہَلْ کَانَ فِیْہَا وَثَنٌ مِنْ أَوْثَانِ الْجَاہِلِیَّۃِ یُعْبَدُ ؟)) ’’ کیا وہاں جاہلیت کے بتوں میں سے کسی بت کی پوجا کی جاتی تھی ؟ ‘‘ انھوں نے کہا : نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( ہَلْ کَانَ فِیْہَا عِیْدٌ مِنْ أَعْیَادِہِمْ ؟))
Flag Counter