Maktaba Wahhabi

444 - 608
(( مَنْ قَامَ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ إِیْمَانًا وَّاحْتِسَابًا غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ)) [1] ’’ جو شخص ایمان کے ساتھ اور طلب ِ اجر وثواب کی خاطر لیلۃ القدر کا قیام کرے اس کے سابقہ گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں۔ ‘‘ ٭ یہ دن اُس شخص کیلئے عید کا دن ہے جس نے رمضان المبارک میں سچی توبہ کی اور اللہ تعالیٰ کو راضی کر لیا ۔ ٭ آج کا دن مسرت وشادمانی کا دن ہے اُس شخص کیلئے جس نے رمضان المبارک کا مہینہ پایا اور اللہ تعالیٰ سے معافی مانگ کر اپنے تمام گناہ معاف کروا لئے ۔ اور وہ شخص یقینا بد نصیب اور بڑا ہی محروم ہے جس نے رمضان المبارک جیسا عظیم مہینہ پایا اور وہ اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی حاصل نہ کر سکا۔ ایک شخص عید کے روز امیر المؤمنین حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو دیکھا کہ آپ خشک روٹی اور زیتون کھا رہے ہیں ۔ اس نے کہا : امیر المؤمنین اور عید کے روز یہ خشک روٹی ؟ تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : (یَا ہَذَا لَیْسَ الْعِیْدُ لِمَنْ لَبِسَ الْجَدِیْدَ وَأَکَلَ الثَّرِیْدَ،وَلٰکِنِ الْعِیْدُ لِمَنْ قُبِلَ مِنْہُ بِالْأمْسِ صِیَامُہُ وَقُبِلَ مِنْہُ قِیَامُہُ وَغُفِرَ لَہُ ذَنْبُہُ،وَشُکِرَ لَہُ سَعْیُہُ،فَہَذَا ہُوَ الْعِیْدُ،وَالْیَوْمَ لَنَا عِیْدٌ وَغَدًا لَنَا عِیْدٌ،وَکُلُّ یَوْمٍ لَا نَعْصِی اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ فِیْہِ فَہُوَ عِیْدٌ ) ’’ اے شخص!عید اس کی نہیں جس نے نیا لباس پہنا اور ثرید (عمدہ کھانا) کھایا،بلکہ عید تو اس کی ہے جس کے روزے قبول ہو گئے ، جس کا قیامِ لیل قبول ہو گیا ، جس کے گناہ معاف کردئیے گئے اور جس کی جد وجہد کی قدر کی گئی اوریہی اصل عید ہے اورہمارے لئے آج کا دن بھی عید ہے ، کل کا دن بھی عید ہے اور ہر ایسا دن جس میں ہم اللہ کی نافرمانی نہ کریں وہ ہمارے لئے عید ہے۔ ‘‘ اسی طرح عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ کہتے تھے : لَیْسَ الْعِیْدُ لِمَنْ لَبِسَ الْجَدِیْدَ وَلٰکِنِ الْعِیْدُ لِمَنْ خَافَ یَوْمَ الْوَعِیْدَ ’’ عید اس کی نہیں جو عمدہ لباس پہن لے بلکہ عید تو اس کی ہے جو قیامت کے دن سے ڈرتا رہے ۔ ‘‘ برادرانِ اسلام ! جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے ماہِ رمضان المبارک کے روزے رکھنے ، اس کا قیام کرنے اور اس میں تلاوتِ قرآن ، دعا اور صدقہ وخیرات وغیرہ کرنے کی توفیق دی انھیں آج اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہئے
Flag Counter