Maktaba Wahhabi

445 - 608
کیونکہ وہ یہ سب کچھ اللہ کی توفیق سے ہی کر سکے ۔ اگر اس کی توفیق نہ ہوتی تو یقینا وہ یہ سب کچھ نہ کر سکتے ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:{یُرِیْدُ اللّٰہُ بِکُمُ الْیُسْرَ وَلاَ یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرَ وَلِتُکْمِلُوا الْعِدَّۃَ وَلِتُکَبِّرُوا اللّٰہَ عَلَی مَا ہَدَاکُمْ وَلَعَلَّکُمْ تَشْکُرُونَ} [1] ’’ اللہ تعالیٰ تمھارے لئے آسانی چاہتا ہے ، تمھارے لئے تنگی کو پسندنہیں کرتا اورتاکہ تم (روزوں کی ) گنتی پوری کرو اور اس نے جو تمھیں ہدایت دی اس پر تم اللہ تعالیٰ کی بڑائی بیان کرو اور تاکہ تم شکر ادا کرو ۔ ‘‘ اِس کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ سے دعا بھی کرنی چاہئے کہ وہ ہمارے روزے ، ہمارا قیام اور ہماری دیگر عبادات قبول کر لے ۔ سلف صالحین رحمہم اللہ چھ ماہ تک یہ دعا کرتے تھے کہ یا اللہ ! ہمیں رمضان المبارک کا مہینہ نصیب فرما۔ پھر جب رمضان المبارک کا مہینہ گذرجاتا تو وہ اس بات کی دعا کرتے کہ اے اللہ ! ہم نے اس مہینے میں جو عبادات کیں تُوانھیں قبول فرما۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اپنے نیک بندوں کی صفات میں سے ایک صفت یہ ذکر کی ہے کہ وہ عبادت سرانجام دینے کے بعد اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہتے ہیں کہ کہیں ان کی عبادت رد نہ کر دی جائے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:{إِنَّ الَّذِیْنَ ہُم مِّنْ خَشْیَۃِ رَبِّہِم مُّشْفِقُونَ . وَالَّذِیْنَ ہُم بِآیَاتِ رَبِّہِمْ یُؤْمِنُونَ .وَالَّذِیْنَ ہُم بِرَبِّہِمْ لَا یُشْرِکُونَ. وَالَّذِیْنَ یُؤْتُونَ مَا آتَوا وَّقُلُوبُہُمْ وَجِلَۃٌ أَنَّہُمْ إِلَی رَبِّہِمْ رَاجِعُونَ. أُوْلَئِکَ یُسَارِعُونَ فِیْ الْخَیْْرَاتِ وَہُمْ لَہَا سَابِقُونَ}[2] ’’ بے شک جو لوگ اپنے رب کے خوف سے لرزنے والے ہیں اورجو لوگ اپنے رب کی آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں اورجو اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بناتے ہیں اورجو(اللہ کیلئے ) جو کچھ دیتے ہیں اسے دیتے ہوئے ان کے دل خائف ہوتے ہیں کہ یقینا انھیں اپنے رب کے پاس لوٹ کر جانا ہے ۔ ایسے ہی لوگ بھلائی کے کاموں میں جلدی کرتے ہیںاور وہ ان کی طرف دوسروں سے آگے بڑھ جاتے ہیں ۔ ‘‘ اِن آیات مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے جو صفات ذکر کی ہیں تمام مومنوں کو چاہئے کہ وہ یہ صفات اختیار کریں۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ وہ عبادت کرتے ہوئے اور اس کے بعد اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہیں کہ وہ اِس عبادت کو رد نہ کردے اوراسی خوف کی بناء پر وہ اُس سے دعا کرتے رہیں کہ وہ اپنے فضل وکرم سے اِس کو قبول کر لے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ انھوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اِس آیت {وَالَّذِیْنَ یُؤْتُونَ مَا آتَوا وَّقُلُوبُہُمْ وَجِلَۃٌ}کے بارے میں پوچھا کہ کیا اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو شراب نوشی اور چوری کرتے
Flag Counter