Maktaba Wahhabi

552 - 608
طرف ان کی راہنمائی کردی تھی ۔اور ہم نے انھیں دنیا میں اچھائی دی تھی اور یقینا وہ آخرت میں بھی نیک لوگوں میں سے ہونگے ۔ پھر ہم نے آپ کی طرف وحی کی کہ آپ بھی ملت ِ ابراہیمی کی پیروی کیجئے جو سب سے کٹ کر اللہ کے ہو گئے تھے اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھے ۔ ‘‘ اسی طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :{وَمَن یَرْغَبُ عَن مِّلَّۃِ إِبْرَاہِیْمَ إِلاَّ مَن سَفِہَ نَفْسَہُ وَلَقَدِ اصْطَفَیْْنَاہُ فِیْ الدُّنْیَا وَإِنَّہُ فِیْ الآخِرَۃِ لَمِنَ الصَّالِحِیْنَ.إِذْ قَالَ لَہُ رَبُّہُ أَسْلِمْ قَالَ أَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعَالَمِیْنَ}[1] ’’ اور ملت ِ ابراہیمی سے سوائے اُس شخص کے جس نے اپنے آپ کو احمق بنا لیا کون اعراض کر سکتا ہے ؟ ہم نے یقینی طور پر انھیں دنیا میں چن لیا تھا اور وہ آخرت میں بھی نیک لوگوں میں سے ہونگے۔ ( یاد کرو ) جب ابراہیم سے اس کے رب نے کہا : تُو اپنے رب کا اطاعت گذار بندہ بن جا تو اس نے کہا : میں رب العالمین کا اطاعت گذار بندہ بن گیا ۔ ‘‘ اسی طرح اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:{مَا کَانَ إِبْرَاہِیْمُ یَہُودِیًّا وَلاَ نَصْرَانِیًّا وَلَکِن کَانَ حَنِیْفًا مُّسْلِمًا وَمَا کَانَ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ} [2] ’’ابراہیم ( علیہ السلام ) نہ یہودی تھے اور نہ نصرانی۔بلکہ وہ موحد مسلمان تھے اور مشرکوں میں سے نہ تھے۔ ‘‘ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو کئی طرح سے آزمایا اور ہر آزمائش میں آپ پورے اترے۔ ارشاد باری ہے : {وَإِذِ ابْتَلَی إِبْرَاہِیْمَ رَبُّہُ بِکَلِمَاتٍ فَأَتَمَّہُنَّ قَالَ إِنِّیْ جَاعِلُکَ لِلنَّاسِ إِمَامًا قَالَ وَمِن ذُرِّیَّتِیْ قَالَ لاَ یَنَالُ عَہْدِیْ الظَّالِمِیْنَ}[3] ’’ اور ( یاد کرو ) جب ابراہیم کو اس کے رب نے چند باتوں کے ذریعے آزمایا تو انھوں نے ان سب کو پورا کر دکھلایا ۔اللہ نے کہا : میں تجھے لوگوں کا امام بنانے والا ہوں ۔ابراہیم نے کہا : میری اولاد میںسے بھی ؟ اللہ نے کہا : ظالم لوگ میرے اس عہد میں داخل نہیں ہونگے ۔‘‘ {بِکَلِمَاتٍ} سے مراد تمام اوامر ونواہی ہیں۔ خاص طور پر ہجرت کرنے اور بیٹے کو قربان کرنے کا حکم ۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اسی وفاداری کی اللہ تعالیٰ یوں تعریف کرتے ہیں : {وَإِبْرَاہِیْمَ الَّذِیْ وَفَّی} [4] ’’ اور وہ ابراہیم جنھوں نے ( اپنے رب کے ساتھ ) وفا کی ۔‘‘
Flag Counter