Maktaba Wahhabi

553 - 608
اُن آزمائشوں میں سے ایک آزمائش ان کے جگر گوشہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کے تعلق سے تھی جس کا ذکر اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں یوں فرماتے ہیں : {وَقَالَ إِنِّیْ ذَاہِبٌ إِلَی رَبِّیْ سَیَہْدِیْنِ. رَبِّ ہَبْ لِیْ مِنَ الصَّالِحِیْنَ. فَبَشَّرْنَاہُ بِغُلَامٍ حَلِیْمٍ. فَلَمَّا بَلَغَ مَعَہُ السَّعْیَ قَالَ یَا بُنَیَّ إِنِّیْ أَرَی فِیْ الْمَنَامِ أَنِّیْ أَذْبَحُکَ فَانظُرْ مَاذَا تَرَی قَالَ یَا أَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ سَتَجِدُنِیْ إِن شَائَ اللّٰہُ مِنَ الصَّابِرِیْنَ. فَلَمَّا أَسْلَمَا وَتَلَّہُ لِلْجَبِیْنِ. وَنَادَیْْنَاہُ أَنْ یَا إِبْرَاہِیْمُ. قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْیَا إِنَّا کَذَلِکَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ .إِنَّ ہَذَا لَہُوَ الْبَلَائُ الْمُبِیْنُ . وَفَدَیْْنَاہُ بِذِبْحٍ عَظِیْمٍ }[1] ان آیاتِ مبارکہ میں اللہ رب العزت اپنے خلیل حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں فرماتے ہیں کہ جب انھوں نے اپنے آبائی وطن کو چھوڑا تو اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ { رَبِّ ہَبْ لِیْ مِنَ الصَّالِحِیْنَ} ’’ اے میرے رب ! مجھے نیک بیٹا عطا فرما ۔ ‘‘ اللہ تعالیٰ نے انھیں ایک برد بار بیٹے کی خوشخبری دی ۔ اُس وقت آپ کی عمر اسی سال سے زیادہ تھی جب اللہ تعالیٰ نے آپ کو حضرت ہاجرہ کے بطن سے ایک بیٹا عطا کیا اور انھوں نے اس کا نام ’اسماعیل ‘ رکھا ۔ اِس بیٹے کے تعلق سے اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی پہلی آزمائش یہ کی کہ انھیں حکم دیا کہ اسے اور اس کی والدہ کو بے آب وگیاہ وادی میں چھوڑ آئیں جہاں نہ کوئی انسان آباد تھا اور نہ کوئی پھل دار درخت اگتا تھا اور نہ وہاں پانی کا وجود تھا۔حضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ تعالیٰ کی طرف سے اِس آزمائش میں پورے اترے اور محض اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرتے ہوئے اپنے اِس چھوٹے سے خاندان کو اللہ کے حکم کے مطابق مکہ مکرمہ میں چھوڑکر چلے گئے جہاں اللہ تعالیٰ نے اِس خاندان پر اپنی رحمتوں کی بارش نازل کی ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ عورتوں میں سب سے پہلے حضرت ہاجرہ نے کمر پٹہ باندھا تاکہ حضرت سارہ ان کا سراغ تک نہ پائیں ۔ چنانچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام حضرت ہاجرہ اور ان کے بچے ( اسماعیل علیہ السلام ) کو وہاں سے نکال لا ئے ۔ اُس وقت حضرت ہاجرہ حضرت اسماعیل کو دودھ پلاتی تھیں ۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے انھیں بیت اللہ کے پاس مسجد الحرام کی بلند جانب ‘ جہاں آبِ زمزم ہے ‘ ایک بڑے درخت تلے بٹھا دیا۔ اُس وقت نہ وہاں کوئی آدمی آباد تھا اور نہ ہی پانی تھا ۔ آپ انھیں ایک تھیلہ کھجور کا اور ایک مشکیزہ پانی کا دے کر چلے آئے ۔ حضرت ہاجرہ ان کے پیچھے آئیں اور پوچھا : ابراہیم ! ہمیں ایسی وادی میں چھوڑ کر کہاں جا رہے ہو جہاں نہ کوئی آدمی ہے اور نہ پانی ہے ؟ حضرت ہاجرہ نے کئی بار یہ بات پوچھی مگر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مڑ
Flag Counter