’’اس کا معنیٰ یہ ہے، کہ اللہ تعالیٰ سوتے نہیں اور بلاشبہ ان کے حق میں سونا محال ہے، کیونکہ [نیند] عقل پر پردہ اور غلبہ ہے ، (کہ)، اس کے ساتھ احساس ختم ہو جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس سے بلند و بالا ہیں۔ ان کے بارے میں ایسا ہونا ناممکن ہے۔‘‘
و: جملے کا ماقبل سے تعلق:
اس جملے میں اللہ تعالیٰ کے [اَلْقَیُّوْمُ] ہونے کی تاکید ہے۔
دو مفسرین کے اقوال:
۱: علامہ ابوالبرکات نسفی رقم طراز ہیں:
وَہُوَ تَأْکِیْدٌ لِّلْقَیُّوْمِ، لِأَنَّ مَنْ جَازَ عَلَیْہِ ذٰلِکَ، اِسْتَحَالَ أَنْ یَّکُوْنَ قَیُّوْمًا۔[1]
وہ (یعنی یہ جملہ) [اَلْقَیُّوْمُ] کی تاکید ہے، کیونکہ جس پر [اونگھ] اور [نیند] طاری ہو، اس کا [اَلْقَیُّوْمُ]ہونا محال ہے۔
۲: حافظ ابن کثیر نے تحریر کیا ہے:
’’ وَمِنْ تَمَامِ الْقَیُّوْمِیَّۃِ أَ نَّہٗ لَا یَعْتَرِیْہِ سِنَۃٌ وَّلَا نَوْمٌ۔‘‘[2]
’’قیومیت کے مکمل ہونے میں سے یہ ہے، کہ [اَلْقَیُّوْمُ] پر نہ [اونگھ] طاری ہو اور نہ [نیند]۔‘‘
|