Maktaba Wahhabi

168 - 247
ہے، پھر تم انہی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔‘‘] ب: [مَنْ] اور [ذَا] کے ساتھ استفہام کی حکمت: اس جملے میں صرف استفہام نہیں، بلکہ زجر و توبیخ بھی ہے۔ دو مفسرین کے بیانات: ۱: علامہ شوکانی نے قلم بند کیا ہے: فِیْہِ التَّقْرِیْعُ وَالتَّوْبِیْخُ لِمَنْ یَزْعَمُ أَنَّ أَحَدًا یَقْدِرُ عَلٰی نَفْعِ أَحَدٍ بِالشَّفَاعَۃِ بِغَیْرِ إِذْنِ اللّٰہِ تَعَالٰی مَا لَا مَزِیْدَ عَلَیْہِ۔ وَفِیْہِ مِنَ الدَّفْعِ فِيْ صُدُوْرِ عَبَّادِ الْقُبُوْرِ، وَالصَّدِّ فِيْ وُجُوْہِہِمْ، وَالْفَتِّ فِيْ أَعْضَادِہِمْ مَا لَا یُقَادَرُ قَدْرُہُ وَلَا یُبْلَغُ مَدَاہُ۔ وَالَّذِيْ یُسْتَفَادُ مِنْہُ فَوْقَ مَا یُسْتَفَادُ مِنْ: قَوْلِہٖ تَعَالٰی {وَ لَا یَشْفَعُوْنَ اِلَّا لِمَنِ ارْتَضٰی}[1] وَقَوْلِہٖ تَعَالٰی: {وَکَمْ مِّنْ مَّلَکٍ فِی السَّمٰوٰتِ لَا تُغْنِیْ شَفَاعَتُہُمْ شَیْئًا اِِلَّا مِنْم بَعْدِ اَنْ یَّاْذَنَ اللّٰہُ لِمَنْ یَّشَآئُ وَیَرْضٰی}[2] وَقَوْلِہٖ تَعَالٰی: {لَّا یَتَکَلَّمُوْنَ اِِلَّا مَنْ اَذِنَ لَہُ الرَّحْمٰنُ}[3] بَدَرَجَاتٍ کَثِیْرَۃٍ۔[4] [اس میں اس شخص کے لیے انتہا درجے کی ڈانٹ ڈپٹ اور زجر و توبیخ ہے، جو کہ یہ گمان کرتا ہے، کہ اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیر کوئی شخص کسی کو شفاعت کے ذریعے نفع پہنچا سکتا ہے۔ اس میں قبروں کے پجاریوں کے سینوں پر ایسی ضرب کاری، چہروں پر ایسا زور دار طمانچہ اور بازوؤں کا
Flag Counter