’’بلاشک و شبہ اللہ عزوجل کا اسمِ اعظم قرآن کریم کی تین سورتوں میں ہے: سورۃ البقرۃ، آل عمران اور طٰہٰ میں۔‘‘
(راوی نے بیان کیا) [1]: میں نے اسے تلاش کیا، تو سورۃ البقرہ کی آیت الکرسی [کے جملے] {اَللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ}،
سورۃ آل عمران [کی آیت] {الٓمَّٓ اللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ}
اور سورۃ طہٰ [کی آیت] {وَ عَنَتِ الْوُجُوْہُ لِلْحَیِّ الْقَیُّوْمِ} میں پایا۔‘‘
شیخ الاسلام ابن تیمیہ کی رائے :
ان کی رائے میں اللہ تعالیٰ کا اسمِ اعظم [الْحَيّ] ہے، اور اسی بنا پر قرآن کریم کی عظیم ترین آیت: {اَللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ} ہے۔[2]
امام ابن قیم کا بیان:
ان کی رائے میں اسم اعظم [اَلْحَيُّ الْقَیُّوْمُ] ہے۔ وہ لکھتے ہیں:
اِسْمُ الإِلٰہِ الْأَعْظَمُ اشْتَمَلَا عَلَی اسْ
لمِ الْحَیِّ الْقَیُّوْمِ مُقْتَرِنَانِ
فَالْکُلُّ مَرْجِعُہَا إِلَی الْاِسْمَیْنِ یَدْ
رِيْ ذَاکَ ذُوْ بَصَرٍ بِہٰذَا الشَّأْنِ۔‘‘ [3]
[الإلہ (یعنی اللہ تعالیٰ )کا اسم اعظم دو باہمی ملے ہوئے(مبارک) ناموں [اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ] پر مشتمل ہے۔
تمام اسمائے (مبارکہ) انہی دو(مبارک) ناموں کی طرف لوٹتے ہیں۔
|