Maktaba Wahhabi

98 - 586
بے پروا ہوتا ہے، یعنی کوئی اس کی تعریف کرے یا کوئی اس کی مذمت کرے، اسے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ نہ اسے تعریف پر خوشی ہوتی ہے اور نہ مذمت پر وہ غمگین ہوتا ہے، کیونکہ اس کا مقصد لوگوں کو خوش کرنا ہوتا ہی نہیں ہے بلکہ اس کے پیشِ نظر تو فقط اللہ تعالیٰ کی رضا ہوتی ہے۔ لہٰذا جب تک داعی اپنا مزاج ایسا نہیں بنا لیتا تب تک اس دعوتی مشن میں کامیاب نہیں ہو سکے گا۔ 2. علم اور ورع: جب تک داعی میں شرعی علم اور نفع مند علم نہیں ہو گا تب تک وہ داعی نہیں بن سکے گا۔ سب سے اوّلیں اور اہم مسئلہ توحید ہے لیکن اس کو بھی سمجھنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے علم کے حصول کا حکم فرمایا ہے: ﴿ فَاعْلَمْ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللّٰهُ ﴾ [محمد : ۱۹] ’’جان لیجیے کہ وہ اللہ کے سوا کوئی معبود (برحق) نہیں ہے۔‘‘ یعنی لوگوں کو توحید کی دعوت دینے سے پہلے خود توحید کا علم حاصل کیجیے اور اس کے تقاضے سمجھئے، تاکہ آپ لوگوں کو بھی شرح صدر کے ساتھ دعوت دے سکیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح بخاری میں کتاب العلم کے تحت ایک باب باندھا ہے: باب العلم قبل القول والعمل یعنی کچھ کہنے اور عمل کرنے سے پہلے علم حاصل کرنا ضروری ہے۔ چنانچہ جب تک کسی کے پاس قرآن و سنت کا علم نہیں ہو گا وہ داعی نہیں ہو سکتا، کیونکہ وہ کسی بھی وقت لوگوں کو گمراہی میں مبتلا کر سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے صاحبِ علم شخص کو اور علم سے محروم شخص کو یکساں قرار نہیں دیا۔ جیسا کہ فرمایا: ﴿ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الَّذِينَ يَعْلَمُونَ وَالَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ إِنَّمَا يَتَذَكَّرُ أُولُو الْأَلْبَابِ ﴾ [الزمر: ۹]
Flag Counter