Maktaba Wahhabi

26 - 89
﴿لَّا خَيْرَ فِي كَثِيرٍ مِّن نَّجْوَاهُمْ إِلَّا مَنْ أَمَرَ بِصَدَقَةٍ أَوْ مَعْرُوفٍ أَوْ إِصْلَاحٍ بَيْنَ النَّاسِ ۚ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللّٰہِ فَسَوْفَ نُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا﴾[1] ان کے اکثر خفیہ مشوروں میں کوئی خیر نہیں،ہاں ! بھلائی اس کے مشوروں میں ہے جو خیرات کا یانیک بات کا یا لوگوں میں صلح کرانے کا حکم دے،اور جو شخص صرف اللہ تعالیٰ کی رضامندی حاصل کرنے کے ارادے سے یہ کام کرے اسے ہم یقینا بہت بڑا اجر و ثواب دیں گے۔ یہ ارشاد ربانی نیت کے مقام و مرتبہ اور اس کی اہمیت پر دلالت کرتا ہے،نیز یہ کہ اللہ کی طرف دعوت دینے والوں اور دیگر مسلمانوں کے لئے نیت کی اصلاح ضروری ہے،کیونکہ اگر نیت درست ہوگی تو بندہ بیش بہا اجر و ثواب سے نوازا جائے گا،اگر چہ اس نے محض سچی نیت ہی کی ہو عمل نہ کیا ہو،اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
Flag Counter