Maktaba Wahhabi

68 - 89
دوسری حالت:یہ ہے کہ ریاکاری اس کے ساتھ بدستور لگی رہے اور وہ اس سے مطمئن ہو ‘ اسے دفع بھی نہ کرے بلکہ اس سے خوش ہو،ایسی حالت میں صحیح رائے کے مطابق اس کی پوری عبادت باطل اور ضائع ہو جائے گی ‘ کیونکہ اس کا ابتدائی حصہ آخری حصہ سے مربوط ہے۔[1] (۴) ریاکاری عبادت سے فارغ ہونے کے بعد ہو،[2]چنانچہ اگر مسلمان خالص اللہ کے لئے عمل کرے ‘ پھر اللہ اس تعلق سے مسلمانوں کے دلوں میں اچھی مدح و ثنا ڈال دے اور وہ اللہ کے فضل و رحمت سے خوش ہو جائے ‘ اور یہ اس کے لئے باعث مسرت ہو‘ تو اس سے اسے کوئی نقصان نہ پہنچے گا،کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شخص کی بابت پوچھا گیا جو خالص اللہ کی رضا کے لئے بھلائی کا عمل کرے اور پھر لوگ اس کی تعریف و ستائش کریں ‘ تو آپ نے فرمایا:
Flag Counter