Maktaba Wahhabi

74 - 89
خطرناکی سے ڈرنا‘ کیونکہ جو کسی چیز سے ڈرتا ہے وہ اس سے بچتا رہتا ہے اور نجات پاتا ہے‘ اور جو ڈرتا ہے وہ منہ اندھیرے سفر شروع کرتا ہے اور جومنہ اندھیرے سفر شروع کرتا ہے وہ منزل پا لیتا ہے۔ لہٰذا آدمی کے لئے مناسب بلکہ ضروری ہے کہ جب اس کی خواہش مدح و ستائش کی آفت کی طرف جھنجھوڑے (آمادہ کرے) تو اپنے نفس کو ریاکاری کی آفتوں اور اللہ کی ناراضگی کی یاد دلائے‘ اور جسے لوگوں کی محتاجگی اور کمزوری کا علم ہوتا ہے وہ راحت محسوس کرتا ہے،جیسا کہ بعض سلف نے کہا ہے:’’اپنی ذات سے ریاکاری کے اسباب زائل کرنے کے لئے نفس سے جہاد کرو اور کوشش کرو کہ لوگ تمہارے نزدیک بچوں اور چوپایوں کی طرح ہوں ‘ان کے وجوداورعدم وجود میں اور انہیں تمہاری عبادت کے علم ہونے یا نہ ہونے میں ان تمام صورتوں میں تم اپنی عبادت میں کوئی فرق نہ کروبلکہ تنہا اللہ کے باعلم ہونے پر اکتفا کرو۔[1] اللہ وحدہ لاشریک کے فضل و کرم اور پھر عمل کی بربادی کے خوف ہی
Flag Counter